وزیراعظم شہبازشریف نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پیزشکیان سے ملاقات کی، جس میں دونوں جانب سے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کا اعادہ کیا گیا۔ ایرانی صدر نے سیلابی صورتحال پر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے ایس سی او اجلاس سے خطاب میں کہا کہ تمام ہمسایہ ممالک سے معمول کے تعلقات کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری کے خواہاں ہیں، ہم تمام بین الاقوامی اور دوطرفہ معاہدوں کا احترام کرتے ہیں، خود مختاری اور علاقائی سالمیت سے بڑھ کر کچھ نہیں۔
پیر کو چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات ہوئی۔ جس میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور وفاقی وزراء بھی موجود تھے۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم نے پڑوسی ملک ایران کے ساتھ اپنے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کے لیے پاکستان کے گہرے عزم کا اعادہ کیا اور مشترکہ تاریخ، ثقافتی ورثے اور عقیدے پر مبنی تعلقات کی مضبوط بنیادوں کو اجاگر کیا۔
دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی صورتحال کا جائزہ لیا اور پاکستان- ایران تعلقات میں مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔
صدر پیزشکیان نے ایران کے لئے پاکستان کی مسلسل حمایت کو سراہا اور باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کے لیے ایران کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے ایرانی صدر کے اگست 2025 میں دورہ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیانہ تعلقات کو مزید بہتر اور مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر ایران کے حالیہ دورہ پر پاکستانی عوام انتہائی خوش تھی۔
وزیراعظم نے دونوں دوست ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے ایران کے عوام اور حکومت کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل یکجہتی کا بھی اعادہ کیا اور علاقائی امن کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور مذاکرات اور سفارت کاری کو تناؤ میں کمی اور استحکام کی جانب واحد قابل عمل راستہ قرار دیا۔
ایران کے صدر نے پاکستان کے مختلف علاقوں میں جاری سیلابی صورتحال کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے نقصان اور مالی نقصانات پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں ایرانی حکومت اور عوام پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
کسی بھی ملک کے لیے خود مختاری اور علاقائی سالمیت سے بڑھ کر کچھ نہیں، وزیراعظم
علاوہ ازیں چین کے شہر تیانجن میں جاری 25 ویں ایس سی او سربراہان مملکت کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ شاندار میزبانی اور بھر پور انتظامات پر صدر اور حکومت چین کا شکر گزار ہوں، ایس سی او علاقائی تعاون و انضمام کے فروغ کے لیے پاکستان کے دیر پا عزم کی عکاسی ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان ہمیشہ کثیر الجہتی، مکالمے اور سفارت کاری کی طاقت پر یقین رکھتاہے، کسی بھی ملک کے لیے خود مختاری اور علاقائی سالمیت سے بڑھ کر کچھ نہیں اور پاکستان ایس سی او ارکان اور ہمسایہ ممالک کی خود مختاری وعلاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔
وزیراعظم کے بقول سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان ایک بہترین منصوبہ ہے، ہم تمام بین الاقوامی اور دوطرفہ معاہدوں کا احترام کرتے ہیں، معاہدوں کے مطابق پانی تک بلا رکاوٹ رسائی ایس سی او کے مقاصد کو مزید مستحکم کرے گی۔
انہوں کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک سے معمول کے تعلقات چاہتاہے اور اس کے لیے بات چیت اور سفارت کاری کے خواہاں ہیں، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جامع مکالمے کی ضرورت ہے، جامع مکالمے سے تمام دیرینہ مسائل حل کیے جاسکیں گے۔
غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں جاری ظلم اوربھوک ہمارے اجتماعی ضمیر پر نہ ختم ہونے والا زخم ہے، پاکستان اقوام متحدہ کے منظور کردہ دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، ظلم و خونریزی کے فوری خاتمے کا مطالبہ دہراتے ہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں، دہشت گردی ،علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی پورے خطے کے لیے سنگین خطرہ ہیں، دہشت گردی کی ہر شکل اور ہر صورت کی مذمت کرتے ہیں۔
وزیراعظم کے بقول دنیا سیاسی مفادات کے لیے دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے والے ممالک کے جھوٹے بیانیے کو تسلیم نہیں کرتی، بلوچستان، خیبرپختونخوا میں دہشت گرد حملوں میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، گھناؤنے جرائم کے ذمہ داروں اور ان کے سہولت کاروں کو جوابدہ ہونا ہوگا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ افغانستان ہمارا برادر ہمسایہ ملک ہے، مستحکم افغانستان نہ صرف ہمارے بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔
ایس سی او کانفرنس میں جعفر ایکسپریس اور خضدار حملوں کی مذمت
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سمٹ میں پاکستان کو بڑی سفارتی کامیابی مل گئی جبکہ اعلامیے میں جعفر ایکسپریس اور خضدار حملوں کی مذمت کی گئی ہے۔
پیر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں جعفر ایکسپریس اور خضدار میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کی گئی ہے جب کہ ایس سی او نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ حملے خطے کے امن و استحکام کو متاثر کرنے کی سازش ہیں، جنہیں ہرگز برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
ایس سی او کی جانب سے اس باضابطہ مذمت کو پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، اس سے عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے مؤقف کی تائید ہوئی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ رکن ممالک دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور مل کر اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔