امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت میں ہونے والے آئندہ کواڈ سمٹ میں شرکت کے لیے دورۂ بھارت کا فیصلہ منسوخ کر دیا ہے۔
امریکی جریدے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان تعلقات میں دوریاں بڑھتی جا رہی ہیں اور صدر ٹرمپ بھارتی ہٹ دھرمی اور امریکی ٹیرف پر عدم تعاون کے باعث ناخوش ہیں۔
اخبار کے مطابق ٹرمپ کا بھارت میں کواڈ سمٹ کے لیے دورے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ٹرمپ نے رواں سال بھارت کے دورے کے منصوبے ختم کردیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بند کرانے کا دعویٰ کیا جبکہ نریندر مودی اس پر مشتعل ہوئے اور یہ صرف ابتدا تھی اور مودی کے غصے میں اضافہ ہوگیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹرمپ نے 17 جون کو مودی کو ٹیلی فون کال پر جنگ بندی پر اپنی خوشی کا اظہار کیا تھا اور بتایا تھا کہ پاکستان انہیں نوبیل پرائز کے لیے نامزد کرنے جا رہا ہے اور اس گفتگو سے واقف عہدیداروں کے مطابق مودی کو بھی اس وقت ایسا عمل کرنا چاہیے تھا۔
دوسری جانب مردی نے ٹرمپ کو بتایا کہ جنگ بندی میں امریکا کوئی کردار نہیں ہے بلکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان براہ راست معاملات حل ہوئے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم ”اپنی برداشت کھو چکے ہیں“۔
امریکی ٹیرف کے باعث بھارت کی 48 ارب ڈالر سے زائد کی برآمدات متاثر ہوئی ہیں جن میں ٹیکسٹائل، چمڑا اور خوراک کے شعبے نمایاں ہیں۔
صدر ٹرمپ بارہا مودی سے ٹیرف ڈیل پر بات کے خواہاں رہے لیکن بھارتی قیادت نے لچک کا مظاہرہ نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کی مصروفیات سے متعلق اعلیٰ شخصیات نے بھی بھارتی دورے کے شیڈول کی منسوخی کی تصدیق کر دی ہے۔
واضح رہے ٹرمپ نے روسی تیل خریدنے پر بھارت پر تعزیری محصولات عائد کیے تھے جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ بڑھا ہے۔