کوئٹہ ( اولس نیوز) کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے بتایا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے بچوں کی عیادت کے لیے اسپتال گیا۔ وہاں ایک باپ سے ملاقات ہوئی جس کے تمام بچے جاں بحق ہو چکے تھے۔ ایک بیٹی موقع پر ہی دم توڑ گئی، دوسری اسپتال میں دم توڑ گئی اور تیسرا بیٹا تشویشناک حالت میں ہے۔ بچوں کی ٹانگیں چاک ہو چکی تھیں، آنتیں جسم سے باہر نکل چکی تھیں۔ کچھ بچوں کی ٹانگیں کچلی یا ٹوٹ چکی تھیں کیونکہ بس کی چھت اڑ گئی تھی اور دھماکے کے شدید جھٹکے نے بچوں کو ان کی نشستوں سے اچھال کر کئی فٹ فضا میں پھینک دیا تھا اور وہ واپس آ کر بس یا زمین پر گرے۔ ایک بچے کی بینائی ضائع ہو گئی ہے اور وہ ہمیشہ کے لیے نابینا ہو گیا ہے۔
دھماکے کے چھروں نے جسم کے مختلف حصوں کو چھلنی کر دیا، تلیاں پھٹ گئیں۔ میں اس سے بدتر منظر کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ جو کچھ لوگ محسوس کر رہے تھے، میں وہ سب کچھ لکھ بھی نہیں سکتا۔ تمام بچے 12 سال سے کم عمر کے تھے۔ یہاں تک کہ ڈاکٹرز بھی حیران تھے۔ بچے خوفزدہ اور سکتے کی حالت میں تھے۔ والدین سب کچھ کھو چکے ہیں۔ یہ کس نے کیا؟ کیا یہی وہ ہے جو آر ایس ایس چاہتی ہے؟ یہ بلوچستان میں پچھلے ایک سال کے دوران بھارتی سرپرستی میں دہشت گردوں کا 25واں حملہ ہے۔