پاکستان نے افغان طالبان کو حتمی موقف پیش کردیا

پاکستان نے افغان طالبان کو حتمی موقف پیش کردیا
استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات آج تیسرے روز بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔ دونوں ممالک کے وفود اس وقت استنبول میں موجود ہیں، تاہم گزشتہ روز مذاکرات میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق استبول میں جاری مذاکرات میں پاکستان نے افغان طالبان کی جانب سے دہشت گردوں کی سرپرستی کو نا منظور قرار دیا ہے۔
پاکستانی وفد نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے پڑیں گے، اس کے برعکس طالبان کے دلائل غیرمنطقی اور زمینی حقائق سے ہٹ کر ہیں۔

پاکستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نظر آ رہا ہے کہ طالبان کسی اور ایجنڈے پر چل رہے ہیں اور یہ ایجنڈا افغانستان، پاکستان اور خطے کے استحکام کے مفاد میں نہیں ہے۔ مذاکرات میں مزید پیشرفت افغان طالبان کے مثبت رویے پر منحصر ہے۔

ذرائع کے مطابق گفتگو کا مرکزی محور افغانستان کی سرزمین سے دہشت گردی کی سرگرمیوں کو روکنا ہے۔ دونوں فریقین قابل تصدیق مانیٹرنگ میکانزم کو مزید مؤثر بنانے پر غور کر رہے ہیں، اور مذاکرات میں اس نظام کی تشکیل و عمل درآمد پر تفصیلی بات ہوگی۔

سفارتی ذرائع نے بتایا تھا کہ اس دوران افغان طالبان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی نئی جگہ پر آباد کاری کی پیشکش کی تھی، جسے پاکستان نے مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کریں اور عالمی برادری کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کریں۔

پاکستان کا مؤقف ہے کہ فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے حملے ہرصورت رکنے چاہئے، افغان سرزمین کا پاکستان کے خلاف استعمال بند کرنا ہوگا۔

استنبول مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دہشتگردی کنٹرول کرنے کے میکنزم کو واضح کرنا ہوگا، اینٹی ٹیرر میکنزم واضح اور موثر ہونا لازمی ہو، پاکستان کا یہ اصولی مطالبہ تسلیم ہوگا تو ہی بات آگے بڑھے گی۔

پاکستان نے واضح کیا کہ تسلی نہ ہوئی تو پاکستان کوئی لچک نہیں دکھائے گا، ہم اچھے ہمسایوں اور برادرانہ تعلقات کو فروغ دینا چاہیں گے اور اپنے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

پاکستان کے 7 رکنی وفد میں سینئر عسکری، انٹیلی جنس اور وزارتِ خارجہ کے حکام شامل ہیں، جبکہ افغان طالبان کی قیادت نائب وزیرِ داخلہ کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات میں دونوں فریقین کے درمیان تجاویز کا تبادلہ جاری ہے اور ثالثوں کی موجودگی اس عمل کو مزید سہولت فراہم کر رہی ہے۔

قبل ازیں ترکیہ کی میزبانی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں نو گھنٹے طویل مشاورت کے بعد اختتام پذیر ہوگیا تھا۔ مذاکرات میں دونوں ملکوں کے وفود نے دوحہ میں ہونے والے پہلے مذاکرات میں طے پانے والے نکات پر عمل درآمد کا تفصیلی جائزہ لیا۔

پاکستان نے افغان طالبان کو دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ایک جامع پلان پیش کیا تھا۔ افغان طالبان نے اس پلان پر غور و خوض شروع کر دیا ہے اور آئندہ چند روز میں اپنے حتمی جواب سے پاکستان کو آگاہ کرنے کا عندیہ دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں