نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان نے “بلوچستان لیکس” کے نام پر سیاستدانوں اور منتخب ارکانِ اسمبلی کے خلاف جاری مہم کو بلوچستان کے پرامن اور جمہوری سیاسی ماحول کو سبوتاژ کرنے کی ایک منظم سازش قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے انہوں نے کہا کہ اس مہم کا مقصد عوام میں منتخب نمائندوں کے خلاف بداعتمادی پیدا کرنا اور صوبے میں سیاسی عدم استحکام کو ہوا دینا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ایک مخصوص منصوبہ بندی کے تحت ارکانِ اسمبلی، بالخصوص نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما رحمت صالح بلوچ کو کرپشن جیسے سنگین الزامات کی زد میں لا کر ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کی گئی جعلی ویڈیوز میں پیش کیے گئے تمام دعوے بے بنیاد، من گھڑت اور حقائق کے منافی ہیں۔ترجمان نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ویڈیوز میں ایک ارب 35 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز کا ذکر کیا جا رہا ہےحالانکہ نیشنل پارٹی اس وقت صوبائی حکومت کا حصہ ہی نہیں اور نہ ہی رحمت صالح بلوچ کسی ایسے محکمے کے وزیر ہیں جن کے پاس اس نوعیت کے فنڈز کے اجرا یا استعمال کا اختیار ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ الزامات محض عوام کو گمراہ کرنے اور سیاسی انتقام کی عکاسی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے ارکان کو بھی وہی ترقیاتی فنڈز دینے کا اعلان کیا گیا تھا جو دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کو کیے گئے اور یہ تمام معاملات سرکاری ریکارڈ اور دستاویزی شواہد کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعلان کردہ فنڈز میں سے بھی بڑی رقم تاحال جاری نہیں ہوئی تاہم جتنے فنڈز جاری کیے گئے ہیں، ان کے مطابق زمینی حقائق، منصوبوں کی نوعیت اور ترقیاتی کام عوام اور میڈیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے نیشنل پارٹی مکمل طور پر تیار ہے۔صوبائی ترجمان نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ کچھ عناصر کی جانب سے نیشنل پارٹی اور رحمت صالح بلوچ کے خلاف مسلسل نفرت انگیز مہم چلائی جا رہی ہے جس کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ نہ صرف کردار کشی کی جا رہی ہے بلکہ ان کے خاندان کو بھی نشانہ بنایا گیا اور ان کے بھائی کو شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات اس مہم کے پس منظر اور اصل محرکات پر سنگین سوالات اٹھاتے ہیں۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے بلوچستان میں سیاست کے ساتھ ساتھ صحافت کے معیار میں بھی شدید گراوٹ آئی ہے جہاں کچھ غیر ذمہ دار عناصر محض ایک موبائل فون کے ذریعے خود کو صحافی ظاہر کر کے سیاسی رہنماؤں کو بلیک میل کرنے اور ان کی پگڑیاں اچھالنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ طرزِ عمل نہ صرف صحافت کی اقدار کے منافی ہے بلکہ جمہوری عمل کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ نیشنل پارٹی آزادی صحافت پر مکمل یقین رکھتی ہے اور ہمیشہ آزاد، ذمہ دار اور تحقیقی صحافت کی حامی رہی ہے، تاہم کسی کو بھی جھوٹ، بہتان اور جعلی مواد کے ذریعے عوامی نمائندوں کی کردار کشی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ ادارے اس معاملے کا فوری نوٹس لیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس معاملے پر قائم پارلیمانی کمیٹی جلد از جلد تحقیقات مکمل کر کے اصل کرداروں کو بے نقاب کرے گی، تاکہ عوام کے سامنے حقائق آ سکیں اور بلوچستان کے سیاسی ماحول کو مزید خراب ہونے سے بچایا جا سکے۔
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل




