کوئٹہ (اولس نیوز ) بلوچستان ایک وسیع، وسائل سے مالا مال مگر بنیادی سہولیات سے محروم صوبہ ہے۔ یہاں ترقی کا معیار اکثر علاقوں میں یکساں نہیں، بلکہ مخصوص خطوں کو غیر معمولی ترجیح دی جاتی ہے۔ انہی علاقوں میں ایک نام بیکڑ کا بھی آتا ہے، جو وقتاً فوقتاً اقتدار، وسائل اور توجہ کے مرکز میں رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ بیکڑ کو پورے بلوچستان پر یہ برتری کیوں حاصل ہے؟
بلوچستان میں سیاسی فیصلے اکثر عوامی ضرورت کے بجائے طاقت کے مراکز کے گرد گھومتے ہیں۔ بیکڑ کو یہ برتری اس لیے بھی حاصل رہی کہ یہاں سے تعلق رکھنے والے یا اس خطے میں اثر و رسوخ رکھنے والے افراد اقتدار کے قریب رہے۔ نتیجتاً ترقیاتی منصوبے، سڑکیں، سہولیات اور سرکاری توجہ اسی سمت مرکوز ہوتی چلی گئی۔
بلوچستان میں شکار ایک متنازع مگر بااثر روایت بن چکا ہے۔ بیکڑ جیسے علاقوں کو اکثر وی آئی پی شکارگاہوں کے طور پر دیکھا گیا، جہاں مقامی آبادی کے مسائل پسِ پشت ڈال کر مخصوص طبقے کو سہولت دی گئی۔ یہ روایت نہ صرف ماحولیات کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اس سے طاقت اور قانون کے دوہرے معیار کا تاثر بھی مضبوط ہوتا ہے۔
جب ایک علاقہ مسلسل ترقی پاتا ہے تو سوال اٹھتا ہے کہ باقی بلوچستان کیوں پیچھے رہ جاتا ہے؟
- صحت: دور دراز علاقوں میں بنیادی مراکز صحت تک میسر نہیں
- تعلیم: اسکول عمارتوں سے زیادہ اساتذہ کی کمی کا شکار
- پانی: کئی اضلاع میں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت
اس کے مقابلے میں بیکڑ کو بہتر سڑکیں، رسائی اور حکومتی توجہ ملتی رہی، جس سے احساسِ محرومی مزید گہرا ہوا۔
بلوچستان کے عام شہری کے لیے روزگار، امن، صحت اور تعلیم بنیادی سوالات ہیں۔ مگر جب ریاستی توجہ چند علاقوں تک محدود ہو جائے تو باقی آبادی کی آواز دب جاتی ہے۔ بیکڑ کی مثال اس وسیع تر مسئلے کی علامت ہے، جہاں طاقتور مراکز کے قریب ہونا ترقی کی شرط بن چکا ہے۔
بیکڑ کی برتری محض ایک علاقے کی کہانی نہیں، بلکہ بلوچستان میں وسائل، اقتدار اور انصاف کی غیر مساوی تقسیم کی عکاس ہے۔ اصل ضرورت یہ ہے کہ ترقی کو شخصیات اور خطوں سے آزاد کر کے عوامی ضرورت سے جوڑا جائے۔ جب تک یہ توازن قائم نہیں ہوتا، بلوچستان میں سوال اٹھتے رہیں گے کہ آخر کچھ علاقے افضل اور باقی نظر انداز کیوں ہیں؟




