بلوچستان(اولس نیوز ) بلوچستان میں اچھی حکمرانی اور ادارہ جاتی بحالی کے لیے ایک غیر معمولی اور مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔ برسوں سے بگڑا ہوا نظام جسے لاوارث سمجھا جاتا تھا، بالآخر درست سمت میں سفر شروع کر چکا ہے۔ اس تبدیلی کے پیچھے وہ دور اندیش قیادت ہے جس نے فیصلہ کن اقدامات کے ذریعے اداروں کو پھر سے طاقت، وقار اور خودمختاری دی۔
اصلاحات کا نیا دور — ادارہ جاتی خودمختاری کی جیت
یہ اصلاحات محض وقتی فیصلے نہیں بلکہ بلوچستان کے اداروں کی ساخت کو دوبارہ مضبوط کرنے کا راستہ ہموار کر رہی ہیں۔ بیوروکریسی کی طاقت بحال ہو رہی ہے اور قانون کی بالادستی واپس لوٹ رہی ہے۔
نئے آئی جی پولیس — صحیح شخص صحیح جگہ
نئے آئی جی پولیس بلوچستان محمد طاہر کی تعیناتی ایک تاریخی انتخاب ثابت ہوئی ہے۔ ان کے پیشہ ورانہ تجربے، غیر جانبداری اور انتظامی اہلیت نے پولیس نظام میں نمایاں بہتری پیدا کی ہے۔ یہ اقدام واضح پیغام ہے کہ ادارے میرٹ پر چلیں گے تو نتائج خود سامنے آئیں گے۔
سب سے بڑی پیش رفت — وزارتی دباؤ پر واضح انکار
سرکاری سیکریٹریز کو بااختیار بنانے کے فیصلے کا پہلا بڑا اور عملی نتیجہ سامنے آ چکا ہے:
سیکرٹری صحت اور سیکرٹری ایریگیشن نے وزراء کے غیر قانونی احکامات ماننے سے دو ٹوک انکار کر دیا۔
یہ قدم صرف انفرادی ہمت نہیں بلکہ اس حقیقت کی دلیل ہے کہ اب نظام میں قانون پہلے اور شخصی مفادات بعد میں ہیں۔ بیوروکریسی کی ریڑھ کی ہڈی اب سیدھی ہو رہی ہے۔
کامیابی کا اصل مرکز — چیف سیکرٹری بلوچستان
میرے جیسا شخص جو برسوں سے نظام کا ناقد رہا ہے، ذمہ داری سے کہہ سکتا ہے کہ:
چونکہ موجودہ چیف سیکرٹری بلوچستان اپنے منصب کے دوران اداروں کی مضبوطی، شفافیت اور غیر سیاسی انتظامی فیصلوں کے اصل انجن رہے — اس لیے جب تک وہ اپنے عہدے پر برقرار ہیں، اصلاحات کا عمل مکمل طور پر پنپ نہیں سکتا۔
ان کے موجود ہوتے ہوئے اچھی حکمرانی خواب نہیں، حقیقت بن کر سامنے آ رہی ہے۔
آگے کیا ضروری ہے؟
اگر بلوچستان میں جاری اصلاحات کو مستقبل تک محفوظ رکھنا ہے تو:
چیف سیکرٹری بلوچستان کی تبدیلی ناگزیر ہے
ایماندار اور دباؤ سے آزاد افسران کو مکمل ادارہ جاتی تحفظ دیا جائے
بیوروکریسی کو سیاسی مداخلت سے مستقل آزادی دی جائے
موجودہ مثبت نظامی رفتار کو قانونی اور انتظامی طریقے سے مضبوط بنایا جائے
یہ تبدیلی کوئی جذباتی نعرہ نہیں — بلکہ صحیح قیادت کے صحیح فیصلوں اور مضبوط ادارہ جاتی پالیسی کا نتیجہ ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اس سفر کو روکا نہ جائے بلکہ آگے بڑھایا جائے۔
بلوچستان کی سمت بدل رہی ہے
وہ صوبہ جہاں نظام دہائیوں سے بے حسی، لوٹ مار اور مداخلت کا شکار تھا، اب پہلی بار ایک ذمہ دار وارث اور محافظ پا رہا ہے۔ ادارے طاقت پکڑ رہے ہیں، غیر قانونی فیصلوں کے راستے بند ہو رہے ہیں اور قانون عملی طور پر اپنا کردار ادا کرتا دکھائی دے رہا ہے۔
یہ لمحہ تاریخی ہے — اور اسے تاریخ بنتے ہوئے محفوظ رکھنا ہمارا اجتماعی فرض ہے۔




