نیشنل پارٹی کے سینئر و باوقار بزرگ رہنما حاجی محمد صالح بلوچ نے اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا ہے کہ ان کے جواں سال بیٹے ولید بلوچ کو جس بے رحمی، بے دردی اور سفاکی کے ساتھ شہید کیا گیا ہے، اس نے نہ صرف ان کے خاندان کو بلکہ پورے علاقے، پارٹی کارکنان اور عوامی حلقوں کو گہرے صدمے اور شدید تکلیف میں مبتلا کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ولید بلوچ ایک باصلاحیت، الناس نوجوان تھا، جو ہمیشہ معاشرے کے کمزور طبقے کے لیے آواز بلند کرتا تھا اور اپنے علاقے کی بہتری کے لیے جدوجہد کرتا رہا۔ اس کی اچانک اور المناک موت نے ہر دل کو زخمی کر دیا ہے۔
حاجی محمد صالح بلوچ نے کہا کہ ولید کی شہادت صرف ایک خاندان کا سانحہ نہیں، بلکہ یہ پورے پنجگور اور بلوچستان کے باشعور لوگوں کے لیے ایک کھلا سوال ہے کہ آخر نوجوانوں کو کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پڑھا لکھا، مہذب اور پرعزم نوجوان کو یوں بے دردی سے شہید کرنا ترقی پسند سوچ، امن اور سماجی ہم آہنگی کے خلاف ایک سنگین سازش ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کے لیے نہیں بلکہ علاقے کے ہر نوجوان کے مستقبل کے لیے انصاف کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ “میرا بیٹا واپس نہیں آ سکتا، لیکن اگر قاتلوں کو کیفرِ کردار تک نہ پہنچایا گیا تو یہ ظلم کا سلسلہ تھمے گا نہیں”، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔ حاجی محمد صالح بلوچ نے مزید کہا کہ وہ انصاف کے حصول کے لیے ہر فورم پر اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے—چاہے وہ عدالت ہو، عوامی پلیٹ فارم ہو یا سیاسی سطح—اور وہ اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک اس دلخراش قتل میں ملوث عناصر قانون کی گرفت میں نہیں آ جاتے۔
انہوں نے متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں، ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ تحقیقات کو شفاف، غیر جانبدار اور فوری بنانے کے ساتھ ساتھ تمام ملزمان کو گرفتار کریں اور انہیں عبرتناک سزا دلائی جائے، تاکہ آئندہ کوئی اور نوجوان یوں ظلم کا شکار نہ ہو۔
بیان میں انہوں نے عوام، تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، مقامی عمائدین، سوشل ایکٹیوسٹس اور میڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس کٹھن وقت میں ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور انصاف کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ولید بلوچ کی شہادت ایک دردناک باب ہے، مگر اس واقعے نے عوام کو متحد کیا ہے کہ وہ ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائیں اور اپنے حقوق کے لیے پرامن مگر بھرپور جدوجہد جاری رکھیں۔
آخر میں حاجی محمد صالح بلوچ نے کہا کہ ان کا بیٹا اگرچہ جسمانی طور پر ان سے جدا ہو گیا ہے، مگر اس کی یاد، کردار، حوصلہ، اور عوامی خدمت کا جذبہ ہمیشہ زندہ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس جدوجہد کو اپنے بیٹے کی مشن کے طور پر جاری رکھیں گے اور کسی قیمت پر ظلم کے آگے سر نہیں جھکائیں گے۔




