ای چالان سے پرائیویسی متاثر؟ گاڑی میں موجود جوڑے کی تصویر وائرل

کراچی(اولس نیوز) کراچی کا نیا ای چالان سسٹم، جو ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کے لیے متعارف کرایا گیا تھا، اب شہریوں کے لیے دردِ سر بنتا جا رہا ہے۔ ایک جانب یہ نظام شہریوں کی جیبوں سے ہزاروں روپے نکال رہا ہے تو دوسری جانب اس نے نجی زندگی کی رازداری پر بھی سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

سوشل میڈیا پر گزشتہ چند دنوں سے ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں ایک جوڑا اپنی گاڑی میں ایک دوسرے کے قریب بیٹھا نظر آ رہا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا کہ یہ تصویر ای چالان سسٹم کے کیمرے نے لی ہے۔
اگر یہ تصویر مصنوعی ذہانت (AI) سے تیار کی گئی ہے، تو ادارے کو فوری وضاحت دینی چاہیے کہ یہ ان کی جانب سے جاری نہیں کی گئی۔

ادارے کے سربراہ کو واضح پالیسی دینی چاہیے کہ ان کی طرف سے جاری ہونے والی کوئی بھی تصویر صرف سرکاری یا آفیشل پیجز پر شیئر کی جائے گی تاکہ عوام کو غلط فہمی نہ ہو۔

جب یہ معاملہ سندھ حکومت کی ترجمان تحسین عابدی کے سامنے رکھا گیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ وائرل ہونے والی تصویر ادارے کی جانب سے جاری نہیں کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت اس تصویر کا فرانزک تجزیہ کرائے گی تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ تصویر حقیقی ہے یا مصنوعی۔

چوبیس گھنٹوں کے دوران شہر میں مزید 3 ہزار 283 ڈرائیوروں کو مختلف خلاف ورزیوں پر جرمانے کیے جا چکے ہیں۔

ٹریفک پولیس کے مطابق 27 اکتوبر سے لے کر یکم نومبر کی رات بارہ بجے تک مجموعی طور پر 26 ہزار 152 ای چالان جاری کیے جا چکے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ چالان سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر کیے گئے، جن کی تعداد 1 ہزار 992 رہی۔

اسی طرح ہیلمٹ نہ پہننے پر 761 موٹرسائیکل سواروں کو ای چالان کیا گیا، جبکہ سگنل توڑنے کی خلاف ورزی پر 119 ڈرائیوروں کو جرمانے کا سامنا کرنا پڑا۔

شہریوں کی شکایات کے باوجود ٹریفک پولیس کی کارروائیاں تیز تر ہو گئی ہیں، مگر ای چالان ایپ کے مسائل بدستور موجود ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ایپ ڈاؤن لوڈ کرنا مشکل ہے، اور کئی لوگوں کے نام پر فروخت شدہ گاڑیوں کے چالان بھی آ رہے ہیں۔

اسی مسئلے پر ایک شہری نے کلفٹن تھانے میں درخواست جمع کرائی ہے کہ اس نے دس موٹرسائیکلیں فروخت کی تھیں، مگر خریداروں نے تاحال ان کے نام پر منتقلی نہیں کرائی، جس کے باعث تمام چالان اب بھی اسی کے نام پر آ رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں