حاجی میر زابد ریکی — معطلی، بحالی اور “سیاسی صفائی” کا کامیاب نسخہ

کوئٹہ (اولس نیوز) — بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن رکن حاجی میر زابد علی ریکی کی سیاسی قسمت نے ایک بار پھر پلٹا کھایا۔ چند روز قبل جمعیت علماء اسلام بلوچستان کابینہ نے ان کی پارٹی رکنیت معطل کی تھی، مگر اب مرکز کو دیا گیا “تسلی بخش جواب” سب کچھ بدل گیا — اور پارٹی رکنیت فوری طور پر بحال کر دی گئی۔

معاملہ کیا تھا؟

ذرائع کے مطابق، حاجی میر زابد ریکی کی پارٹی پالیسی سے انحراف یا کسی اندرونی اختلاف پر بلوچستان کابینہ نے ان کی رکنیت معطل کر دی تھی۔ مگر سیاست میں “نوٹس” اور “جواب” کا کھیل نیا نہیں۔ چند صفحات کا وضاحتی جواب مرکز کو موصول ہوا، اور جیسے ہی مرکز مطمئن ہوا — معطلی ختم، رکنیت بحال، اور سب کچھ معمول پر۔

اپوزیشن لیڈر کا مؤقف

اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری نے وضاحت کی کہ:

“حاجی میر زابد علی ریکی نے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی قیادت کو مطمئن کیا، اور ان کی رکنیت بحال کر دی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید بلاجواز ہے۔”

دوسرے الفاظ میں، سیاسی دروازے بند نہیں ہوئے — بس ہلکے سے کھٹکھٹانے پر پھر سے کھل گئے۔

تنقید اور تاثر

سوشل میڈیا پر اس فیصلے پر خوب تبصرے ہو رہے ہیں۔ کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ

“یہی ہے اصل سیاسی مہارت — پہلے معطل، پھر بحال، اور آخر میں ہیرو کا داخلہ دوبارہ اسمبلی میں!”

دوسرے صارفین نے طنزاً لکھا:

“ایسا لگتا ہے جیسے سیاسی رکنیت بھی ‘ٹیسٹ پیریڈ’ پر چل رہی ہو — کارکردگی ٹھیک رہی تو بحالی پکی!”

تجزیہ

بلوچستان کی سیاست میں ایسے واقعات نئی بات نہیں۔ “نوٹس جاری، جواب جمع، معاملہ ختم” کا کلچر یہاں عام ہے۔
ایک دن اختلاف رائے، اگلے دن اتفاقِ رائے — اور درمیان میں بس چند ملاقاتیں، چند فون کالز، اور ایک تسلی بخش وضاحت۔

نتیجہ

بالآخر حاجی میر زابد ریکی پھر سے اپنی پارٹی صفوں میں واپس آ گئے ہیں۔
سوال یہ نہیں کہ رکنیت کیوں بحال ہوئی —
بلکہ یہ کہ کیا واقعی کوئی معطلی تھی؟
بلوچستان کی سیاست میں کبھی کبھی نوٹس بھی سیاسی اداکاری کا حصہ لگتا ہے — اور بحالی اس کا خوشگوار اختتام۔

اپنا تبصرہ بھیجیں