راولپنڈی/اسلام آباد: سہ پہر میں ملنے والی گولیاں نوجوانوں کی تباہی کا باعث

راولپنڈی — اسلام آباد میں نوجوانوں کو نشہ آور گولیوں سے بچائیں: والدین اور کمیونٹی کے لیے انتباہ

خلاصہ: ضلع راولپنڈی اور اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں سہ پہر کے وقت نوجوان “سیر” کے بہانے جمع ہوتے ہیں اور گیبیکا/گیبی کا نشہ ملے گولیاں سٹینگ میں ملا کر پی لی جاتی ہیں۔ یہ عارضی سکون نہیں بلکہ دماغ، صحت اور مستقبل کو تباہ کرنے والا زہر ہے۔ والدین اسے معمولی نہ سمجھیں — خاموشی جرم بن سکتی ہے۔

واقعہ کیا ہے؟

پچھلے چند ہفتوں سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں ایک خطرناک رویّہ عام ہوتا جا رہا ہے: نوجوان سہ پہر کے اوقات میں گروہوں میں جمع ہوتے ہیں، “سیر” یا آؤٹ ڈور تفریح کا بہانہ بناتے ہیں اور وہاں دستیاب گولیوں کو سٹینگ (کسی مشروب یا حاملہ ڈرِنگ میں) ملا کر پیتے ہیں۔ یہ گولیاں پہلے ہلکی محسوس ہو سکتی ہیں مگر جلد ہی عادی بن جاتی ہیں اور نوجوانوں کو مزید ہیوی نشوں کی طرف دھکیل دیتی ہیں۔

یہ کس قدر خطرناک ہے؟

یہ صورتِ حال محض ایک فیشن یا وقتی تجربہ نہیں — اس کے سنگین اور دیر پا نتائج ہیں:

اعصابی اور دماغی نقصانات: مستقل استعمال دماغی خلیوں کو متاثر کرتا ہے، توجہ اور فیصلہ سازی میں کمی آتی ہے۔

تعلیم اور یادداشت کا خاتمہ: طالبعلموں کا تعلیمی معیار گر جاتا ہے، امتحانات اور مستقبل کے مواقع ضائع ہو جاتے ہیں۔

نفسیاتی مسائل: ڈپریشن، اینزائٹی اور خودکشی کے رجحانات بڑھ سکتے ہیں۔

خاندانی اور سماجی نقصان: خاندان کی عزت، مالی حالت اور خوشیاں متاثر ہوتی ہیں — رشتہ داروں میں دوریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

پیغام نوجوانوں کے نام

دوست وہ نہیں جو تمہیں زہر پلائیں — دوست وہ ہوتا ہے جو تمہیں بچائے۔ اصلی بہادری “نہ” کہنا ہے۔ اگر کسی دوست یا گروپ کی وجہ سے تمہیں خطرہ محسوس ہو تو دوری اختیار کرو اور مدد تلاش کرو۔ اپنی زندگی اور مستقبل سے کھیلنا مہربانی نہیں، جرم ہے۔

والدین اور کمیونٹی کے لیے ہدایات

گھریلو نگرانی بڑھائیں: بچوں کی سہ پہر کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں — مخصوص اوقات اور مقامات معلوم کریں۔

گفتگو شروع کریں: الزامات یا ڈانٹ کے بجائے پرسکون انداز میں بات کریں — پوچھیں، سنیں اور سمجھانے کی کوشش کریں۔

دوستوں کے حلقے جانیں: بچوں کے دوست اور ان کے رہنے کی جگہوں کا علم رکھیں۔

اسکول اور محلے کے ساتھ مل کر کام کریں: اساتذہ، علماء اور مقامی نوجوان لیڈرز کے ذریعے آگاہی سیشن منعقد کریں۔

جہاں یہ گولیاں ملتی ہیں وہاں آواز اٹھائیں: فروخت کے ٹھکانوں کی اطلاع متعلقہ حکام/سیکیورٹی اداروں کو دیں۔

پیشہ ورانہ مدد حاصل کریں: اگر نوجوان پہلے ہی نشے کا شکار ہے تو ماہر نفسیات یا نشہ چھڑوانے والے ادارے سے فوری رہنمائی لیں۔

اگر آپ کسی گولی یا پیکٹ میں یہ علامات دیکھیں تو فوراً نوٹس لیں

انجیکشن یا سیلن میں تیز خوشبو یا غیر معمولی رنگ

بچے کی عادتوں میں اچانک تبدیلی، اسکول میں حاضری میں کمی

خاندانی اخراجات میں اچانک اضافہ یا چیزوں کی چوری

جسمانی علامات: بے ہوشی، ذمہ داریوں سے کنارہ کشی، جھلسے یا غیر معمولی سرخی

کمیونٹی ون کال ٹو ایکشن

خاموشی جرم ہے۔ جہاں یہ گولیاں فروخت یا تقسیم ہوتی ہیں وہاں آواز بلند کریں۔

مقامی نیٹ ورکس، مدارس اور شہری تنظیموں کے ساتھ مل کر “سہ پہر پروگرام” شروع کریں — کھیل، تعلیم اور تخلیقی سرگرمیاں نوجوانوں کو مشغول رکھتی ہیں۔

ہیلپ لائن: اگر آپ کو فوری مدد چاہیے تو اپنے قریبی ہسپتال یا پولیس اسٹیشن سے رابطہ کریں اور ماہرینِ نفسیات/ریہیب سینٹرز کی فہرست بنائیں

اپنا تبصرہ بھیجیں