لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ گمراہ کن بیانیے بنانے کی کوشش کی گئی ہے، دہشت گردی کے عوامل کو جانے کی ضرورت ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے معاملے پر سیاست کی گئی ہے، نظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طور پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری نے پشاور میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاک افواج دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے، ہم سب کو مل کر دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنا ہے۔ پریس کانفرنس کا مقصد صوبہ خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق رواں سال 917 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا ہے، جبکہ رواں برس فورسز کے آپریشن 516 جوان اور شہری شہید ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سال 2024 میں خیبرپختونخوا میں 14 ہزار 535 آپریشنز کئے گئے تھے اور رواں برس 2025 میں دس ہزار 115 کارروائیاں کی ہیں۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر 40 انٹیلی جنس آپریشن کیے جا رہے ہیں، رواں سال ہلاک خارجیوں کی تعداد 10 سال میں سب سے زیادہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کے غیور عوام نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے، ہم وہاں شہید ہونے والوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ بھارت نے افغانستان کو دہشت گردی کے لیے استعمال کیا ہے جبکہ افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق تیس سے زائد خودکش حملہ آوروں کا تعلق افغانستان سے تھا، دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو مقامی اور غیرملکی پشت پناہی حاصل ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کے بعد نیشنل ایکشن پلان مکمل اتفاق رائے سے بنایا گیا تھا جس میں یہ طے ہوا تھا کہ دہشت گرد عناصر کا خاتمہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کونسےعوامل ہیں جن کی وجہ سے دہشت گردی موجود ہے، کیا یہ نہیں کہا گیا کہ دہشت گردوں سے بات چیت کرلی جائے، کیا دہشت گردوں سے بات چیت نیشنل ایکشن پلان کا حصہ تھی؟ اور کیا اسکولز ، مدارس، مساجد پر حملہ کرنے والوں سے بات چیت ہوسکتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر جنگیں کبھی نہ ہوتیں، اگر بات چیت سے ہی معاملات حل ہوتے تو غزوہ بدر میں سرور کونین ﷺ کبھی جنگ نہ کرتے، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا فیصلہ سیاستدانوں اور قبائلی عمائدین نے مل کر کیا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح طور پر کہا ہے کہ دہشت گردی کےخاتمے کے لیے جرائم پیشہ افراد کو دہشت گردوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جوڈیشل سسٹم کو مضبوط بنانا تھا، خیبرپختونخوا میں کسی دہشت گرد کو سزا نہیں ہوئی ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا آپ لوگ کہتے ہیں کہ دہشت گردی ختم کیوں نہیں ہو رہی، 2014 اور 2021 میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس کو مضبوط کیا جائے گا اور کاؤنٹرر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ کو مضبوط کیا جائے گا، ہم کے پی کی بہادر پولیس کو سلام پیش کرتے ہیں لیکن آپ نے ان کی تعداد صرف 3200 رکھی ہوئی ہے۔
سہولت کاروں کے پاس تین چوائسز ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب اسٹیٹس کو نہیں چلے گا، جو شخص یا گروہ کسی مجبوری یا فائدے کی وجہ سے خارجیوں کی سہولت کاری کر رہا ہے اس کے پاس تین چوائسز ہیں جن میں سہولت کاری کرنے والا خوارجیوں کو ریاست کے حوالے کردے، دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں ریاستی اداروں کے ساتھ مل کر اس ناسور کو اپنے انجام تک پہنچائے اور اگر یہ دونوں کام نہیں کرنے تو خارجیوں کے سہولت کار ہوتے ہوئے ریاست کی طرف سے ایکشن کے لیے تیار رہیں۔




