غزہ میں خطاب نشر کرنے کے لیے فوجیوں کو محفوظ مورچوں سے نکل کر خطرناک علاقوں میں داخل ہونا پڑا، جو ان کی جانوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
ایک اعلیٰ فوجی افسر نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ”یہ عمل سراسر غیر منطقی ہے۔ کوئی نہیں سمجھ پا رہا کہ اس کے پیچھے کیا مقصد ہے، اور نہ ہی اس کا کوئی عسکری فائدہ نظر آ رہا ہے۔“
فوجیوں کی ماؤں نے بھی شدید ردعمل دیتے ہوئے نیتن یاہو کی پالیسیوں پر تنقید کی۔ ایک فوجی کی والدہ کا کہنا تھا ”ہمارے بچے آپ کے سیاسی ڈرامے کے کردار نہیں ہیں۔ آپ کب تک اپنی ذاتی مہم کے لیے ہمارے بیٹوں کی جانوں سے کھیلتے رہیں گے؟“ فوجیوں کی مائیں برس پڑیں
ایک اور ماں نے اسرائیلی آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ”فوجیوں کی جانوں کی ذمہ داری آپ پر ہے، برائے مہربانی اس غیر ذمے دارانہ اور خطرناک حکم کو روکیے۔“
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے تقریباً 45 منٹ طویل خطاب کیا، جسے براہِ راست غزہ پٹی میں لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے نشر کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس مقصد کے لیے فوجی ٹرکوں پر لاؤڈ اسپیکرز نصب کیے گئے، جس سے مقامی آبادی اور فوجی اہلکاروں دونوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
نیتن یاہو کی تقریر کے دوران مسلم ممالک کے مندوبین نے بطور احتجاج اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس چھوڑ دیا، جسے عالمی سطح پر اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف واضح پیغام قرار دیا جا رہا ہے۔




