شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں،
اس حوالے سے جنوبی کوریا کے نئے صدر لی جے میونگ نے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ اور کِم کے درمیان کسی ایسے معاہدے کو بھی قبول کر لیں گے جس کے تحت شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار ختم کرنے کے بجائے صرف ان کی پیداوار روک دے۔
انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ایٹمی ہتھیاروں کی پیداوار پر روک لگانا ”ایک عبوری ہنگامی قدم“ کے طور پر نیوکلئیر ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کے مقابلے میں زیادہ قابلِ عمل اور حقیقت پسندانہ متبادل ہے۔
لی جے میونگ نے کہا کہ شمالی کوریا سالانہ 15 سے 20 نئے ایٹمی ہتھیار تیار کر رہا ہے اور عالمی پابندیاں اس عمل کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا جانتی ہے امریکا اُن ممالک کے ساتھ کیا کرتا ہے جو اپنے ایٹمی ہتھیار ختم کردیتے ہیں۔ ہم اپنے ایٹمی ہتھیار کبھی نہیں چھوڑیں گے۔‘
تجزیہ کاروں کے مطابق جنوبی کوریا کے نئے صدر کا نرم رویہ اور شمالی کوریا کا مذاکرات کا عندیہ جزیرہ نما کوریا میں حالیہ کشیدگی کو کسی حد تک کم کرسکتا ہے، لیکن ایٹمی ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کا امکان تاحال دور کی بات ہے۔




