امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں دنیا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سربراہان کے اعزاز میں عشائیہ دیا، تاہم ایک نمایاں نام اس فہرست سے غائب رہا، ٹیسلا، اسپیس ایکس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے مالک ایلون مسک۔
مسک، جو ایک وقت میں ٹرمپ کے قریبی اتحادی سمجھے جاتے تھے اور جنہیں وفاقی اخراجات میں کمی کے لیے بنائے گئے نئے حکومتی ادارے کی قیادت سونپی گئی تھی، اس خصوصی نشست میں شامل نہیں تھے۔ دونوں کے درمیان تعلقات اس وقت بگڑے جب رواں برس ٹرمپ کے ’بگ بیوٹی فل بل‘ پر کھل کر تنقید کرتے ہوئے مسک نے اسے بیوقوفانہ قرار دیا اور کہا کہ یہ بل وفاقی اخراجات اور قرضوں کو خطرناک حد تک بڑھا دے گا۔
ایلون مسک کی ٹرمپ کے ’بگ بیوٹی فل بل‘ پر پھر تنقید، تباہ کن قرار دے دیا
تنازع اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر الزام لگایا کہ ٹرمپ نے بدنام زمانہ فنانسر جیفری ایپسٹین کی فائلیں جان بوجھ کر چھپائیں تاکہ اپنی مبینہ شمولیت کو چھپایا جا سکے۔
ایلون مسک کا ٹرمپ کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر وار
اس اہم تقریب میں مسک کی جگہ اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹمین موجود تھے، جو مسک کے بڑے حریف سمجھے جاتے ہیں۔
اسی طرح بدلتی سیاسی وفاداریوں کی جھلک اس وقت بھی نظر آئی جب شِفٹ 4 کے بانی جیرڈ آئزک مین تقریب میں شریک تھے۔ وہ مسک کے اتحادی رہے ہیں اور ٹرمپ نے کبھی انہیں ناسا کی قیادت کے لیے نامزد کیا تھا، لیکن بعد میں ان کی نامزدگی واپس لے لی گئی کیونکہ ٹرمپ کے مطابق وہ مکمل طور پر ڈیموکریٹ تھے۔
یورو نیوز کی رپورٹ کے مطابق تقریب کے دوران صدر ٹرمپ نے امریکہ میں ہونے والی سرمایہ کاری پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، یہ ہماری قوم کو نئی بلندیوں تک لے جا رہا ہے۔ ٹرمپ نے میز پر بیٹھے کاروباری شخصیات کو ’ہائی آئی کیو پرسن‘ قرار دیا اور ان سے براہِ راست پوچھا کہ وہ ملک میں کتنی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے اس موقع پر مصنوعی ذہانت پر تحقیقی کام کو اجاگر کیا اور امریکہ میں کمپنیوں کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری پر فخر کا اظہار کیا۔ صدر نے کہا، ’یہ ہمارے ملک کو ایک نئے درجے پر لے جا رہا ہے۔‘
ٹرمپ اور مسک آمنے سامنے — کیا ایلون مسک امریکا سے نکالے جائیں گے؟
عشائیے کے دوران ٹرمپ نے مختلف ایگزیکٹوز سے براہ راست سوال کیا کہ وہ امریکہ میں کتنا سرمایہ لگا رہے ہیں۔
میٹا کے مارک زکربرگ اور ایپل کے سی ای او ٹِم کُک دونوں نے 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عندیہ دیا۔ گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کے سربراہ سندر پچائی نے 250 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا، جبکہ مائیکروسافٹ کے سی ای او ستیا نڈیلا نے بتایا کہ ان کی کمپنی ہر سال 80 ارب ڈالر تک سرمایہ لگا رہی ہے۔ ٹرمپ نے جواب دیا، ’یہ بڑا نمبر ہے، اچھا ہے، بہت اچھا۔‘
تقریب میں دیگر نمایاں شخصیات میں آئی بی ایم کے چیئرمین و سی ای او اروند کرشنا، کوڈ ڈاٹ آرگ کے صدر کیمرون ولسن، مائیکروسافٹ کے شریک بانی بل گیٹس، گوگل کے بانی سرگئی برن، اوپن اے آئی کے شریک بانی گریگ بروک مین، اوریکل کی سی ای او سفرا کیٹز، بلیو اوریجن کے سی ای او ڈیوڈ لمپ، مائکرون کے سی ای او سنجے مہروترا، ٹیبکو سافٹ ویئر کے چیئرمین ویوک راناڈیوی، پلینٹیئر کے ایگزیکٹو شیام سنکار اور اسکیل اے آئی کے بانی الیگزینڈر وانگ شامل تھے۔