ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان ہفتے کو دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ چکے ہیں۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق یہ ان کا بطور ایرانی صدر پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ ہے، جس کا مقصد دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
ایرانی صدر اپنے اس اہم دورے کے دوران صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں کریں گے، جن میں وفود کی سطح پر مذاکرات بھی شامل ہوں گے۔ ان کے ہمراہ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی، سینئر وزراء اور اعلیٰ سطحی حکام بھی موجود ہیں۔
روانگی سے قبل ایرانی صدر نے تہران میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم پاک ایران تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں، پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی تعلقات بہترین ہیں۔ ہم شاہراہِ ریشم کے ذریعے پاکستان اور چین سے منسلک ہو سکتے ہیں، اور یہ سڑک ایران کے راستے یورپ تک جا سکتی ہے۔‘
یاد رہے کہ پاکستان اور ایران نے حالیہ برسوں میں تجارت، توانائی اور سیکیورٹی کے شعبوں میں کئی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، تاہم دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی بھی بعض اوقات تناؤ کا باعث بنتی رہی ہے۔ جنوری 2024 میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی سرزمین پر ”شدت پسندوں“ کے خلاف فضائی کارروائیاں کی تھیں، جس کے بعد دونوں جانب سے فوری طور پر سفارتی اقدامات کے ذریعے کشیدگی کم کرنے کی کوششیں کی گئیں۔
اپریل 2024 میں ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کا تین روزہ دورہ کیا تھا، جس میں تجارت، صحت، ثقافت، زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور عدالتی شعبوں میں تعاون کے معاہدے طے پائے تھے۔
رواں برس ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک بار پھر پاکستان کا دورہ کیا، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئی۔ خاص طور پر جون میں ایران اسرائیل تنازع کے دوران پاکستان کی جانب سے ایران کی حمایت نے دونوں ملکوں کے درمیان قربت میں اضافہ کیا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق ایرانی صدر کا یہ دورہ پاک ایران برادرانہ تعلقات کو مزید تقویت دے گا اور خطے میں استحکام کے لیے دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں کو مضبوط بنائے گا۔