محکمہ صحت بلوچستان نے *ڈویژنل اور ضلعی اسپتالوں* کے لئے انسی نیریٹرز (کچرا جلانے کی مشینیں) کی خریداری کے لیے *2 ارب روپے* کا منصوبہ منظور کیا ہے، جس میں *شدید مالی بے ضابطگیوں* کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق:
– *50 کروڑ روپے* کی ادائیگی پہلے ہی کر دی گئی ہے۔
– جو مشینری فراہم کی جا رہی ہے وہ *دیسی ساختہ اور غیر معیاری* ہے۔
– منصوبہ *PC-I کی کھلم کھلا خلاف ورزی* ہے۔
– مبینہ طور پر ٹینڈر سے قبل ہی متعلقہ فرم کوئٹہ میں موجود
اس منصوبے میں پبلک فنڈز سے کی گئی یہ اربوں کی خریداری نہ صرف قواعد و ضوابط کے خلاف ہے بلکہ شفافیت پر سنگین سوالات اٹھاتی ہے۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ *بھاری کمیشن* مبینہ طور پر حاصل کیا گیا۔
یہ ایک *عوامی مفاد* کا مسئلہ ہے اور *نیب کے دائرہ اختیار* میں آتا ہے۔ اس پر *فوری انکوائری اور شفاف آڈٹ* ناگزیر ہے تاکہ سچ عوام کے سامنے لایا جا سکے۔
یہ کچرا بلوچستان کے عوام کا خون چوس کر رہے گا۔