بلوچستان اسمبلی میں غیرت کے نام پر قتل کیخلاف مشترکہ مذمتی قرارداد منظور

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں کوئٹہ کے نواحی علاقے سینجدی ڈیگاری میں غیرت کے نام پر 2 افراد کے قتل کے خلاف شدید مذمت کی گئی۔

اس حوالے سے ویمن پارلیمانی کاکس کی ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ نے مذمتی قرارداد ایوان میں پیش کی، قرارداد میں کہا گیا کہ کوئٹہ کے علاقے سینجدی ڈیگاری میں نہتے مرد اور خواتین کا قتل قابل مذمت ہے اور غیرت کے نام پر قتل کا کسی بھی صورت صوبائی، قومی، سماجی یا مذہبی روایت سے کوئی تعلق نہیں۔

غزالہ گولہ نے ایوان سے مطالبہ کیا کہ ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

صوبائی وزیر تعلیم، راحیلہ درانی، مشیر کھیل مینا مجید، رکن اسمبلی فرح عظیم شاہ، شاہدہ روف اور دیگر خواتین اراکین اسمبلی نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

خواتین اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ ہم غیرت کی بات تو کرتے ہیں لیکن اسے بیان نہیں کر سکتے، یہ اختیار کسی کے پاس نہیں کہ بے دردی سے کسی کا قتل کرے جرگوں کو سزا و جزا کا اختیار کس نے دیا؟ ایسے افراد کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔

خواتین اراکین اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ ماں، بہن اور بیٹی کو قتل کرنا کہاں کی غیرت ہے؟ اسلام نے ہمیں ہمیشہ رحم دلی کا درس دیا ہے، حکومتی رٹ کو چیلنج کرنا ناقابل قبول ہے اور گرفتار افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ایوان میں مطالبہ کیا کہ قرارداد کو مشترکہ اور مارگٹ واقعے کی تحقیقات کے لیے حکومت اور اپوزیشن پر مشتمل ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کی درخواست پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے مذمتی قرارداد کو مشترکہ قرار داد میں تبدیل کردیا جبکہ مذمتی قرارداد پر صوبائی وزراء اور دیگر اراکین اسمبلی نے بھی خطاب کیا اور واقعے کی مذمت کی۔

اسمبلی اجلاس میں متفقہ طور پر مارگٹ واقعے کی مذمت کی گئی اور مجرموں کو سخت ترین سزا دینے کی سفارش کی گئی، جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

اجلاس میں ژوب اور قلات میں دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ رکن اسمبلی میر اسد بلوچ نے گھر پر چھاپے اور اپنی گرفتاری کے خلاف اسمبلی میں احتجاج کیا اور کہا کہ 9 جولائی کی رات میرے گھر پر لشکر کشی کی گئی ”میں“ جمہوریت کا یقین رکھتا ہوں حکومتی کیا چاہتی ہے کہ میں پہاڑوں کا رخ کروں۔

اس دوران اسد بلوچ کا اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کیا اجلاس کے دوران حکومتی رکن اسمبلی علی مدد جتک کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کیا، قوالوں کو فائرنگ کرکے قتل کرنا قابل مذمت ہے،عام لوگوں کو قتل کرنا دہشت گردی ہے، دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنا ہوگا، مخبری کے نام پر نوجوانوں کو شہید کیا جارہا ہے۔

جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ہدایت الرحمان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی قومی شاہراہیں محفوظ نہیں حکومت اور حکومتی رٹ کہاں ہے، آج بلوچستان کے بچے مررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بدامنی کے بڑے بڑے واقعات ہوئے کون سا سیکورٹی آفیسر مطل ہوا؟ اجلاس کے دوران بلو چستان انسٹیٹیویٹ آف نیفرو یورو لوجی کا ترمیمی مسودہ قانون مصدرہ 2025 اور شیخ محمد بن زاید النہان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا مسودہ قانون 2025 پیش کیا گیا۔ جنہیں اسپیکر بلچستان اسمبلی نے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے حوالے کیا۔

بعدازاں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 25 جولائی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

ڈیگاری میں مرد اور خاتون کے قتل کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات
دوسری جانب بلوچستان کے علاقے ڈیگاری میں مرد اور خاتون کے قتل کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات جاری ہے، ملزمان میں سے 2 پولیس اہلکار ریمانڈ پر ہیں۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور ایڈیشنل آئی جی نے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کے چیمبر میں مقتولین سے متعلق رپورٹ پیش کردی۔

گزشتہ روز مقتول خاتون اور مرد کی قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم رپورٹ مرتب کی گئی تھی، رپورٹ کے مطابق مرد کو سینے اور پیٹ میں 9 جبکہ خاتون کو 7 گولیاں لگی تھیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان میں خاتون اور مرد کے بہیمانہ قتل کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، ویڈیو میں مسلح افراد نامعلوم مقام پر ایک خاتون اور مرد پر اندھا دھند فائرنگ کرتے دکھائی دے رہے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں