لاہور(اولس نیوز کوئٹہ) اقرار الحسن نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو جاری کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ اداکارہ کے موبائل سے معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے مرنے سے پہلے دس افراد سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ اداکارہ نے 7 اکتوبر 2024 کو جن افراد کو پیغامات بھیجے، ان میں ان کے بھائی، سلمان، محسن، عمران، حسن اور دیگر شامل تھے۔
اداکارہ نے ان دس افراد کو پہلے ’ہیلو‘ کا پیغام بھیجا اور کچھ دیر بعد دوبارہ پیغام بھیجا کہ ’ہیلو، میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں‘ لیکن ان تمام افراد نے ان کے پیغام کا کوئی جواب نہیں دیا۔اقرار الحسن کے مطابق، ان افراد نے تین دن گزرنے کے باوجود بھی کوئی جواب نہیں دیا، کیونکہ اداکارہ کا موبائل فون تین دن تک آن رہا، اس کے بعد بند ہو گیا، جس سے یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ان کی موت 7 اکتوبر کے بعد ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ قابلِ تشویش بات یہ ہے کہ ان افراد میں اداکارہ کا بھائی بھی شامل تھا، جس نے بھی ان سے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کی۔اقرار الحسن نے مزید بتایا کہ پولیس کی اب تک کی تحقیقات کے مطابق اداکارہ کے کمرے سے متصل غسل خانے میں سرف میں بھیگے ہوئے کپڑے موجود تھے۔
تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ کپڑے اتنے ماہ گزرنے کے بعد پھٹنے لگے تھے اور ان میں موجود پانی بھی خشک ہو چکا تھا۔پولیس کا ابتدائی خیال ہے کہ شاید اداکارہ کپڑے دھونے کے لیے غسل خانے جا رہی تھیں اور اسی دوران پھسل کر منہ کے بل گریں اور ان کی موت واقع ہو گئی۔
اقرار الحسن نے یہ بھی کہا کہ اب تک کی معلومات سے یہ واضح ہو چکا ہے کہ اداکارہ منشیات استعمال نہیں کرتی تھیں۔تاہم، ان کے کمرے سے سگریٹ کا ایک ڈبہ اور فلٹر ملا ہے جو غالباً ان کا نہیں تھا، کیونکہ اگر وہ سگریٹ نوش ہوتیں تو فلیٹ میں صرف ایک ڈبہ نہ ملتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 10 اکتوبر تک اداکارہ کو مختلف افراد کی جانب سے پیغامات موصول ہوئے، جن میں ان کے قریبی دوست اور عمارت کا چوکیدار شامل تھے، تاہم یہ وہ دس افراد نہیں تھے جنہیں اداکارہ نے خود پیغامات بھیجے تھے۔اقرار الحسن کے مطابق، اداکارہ مکمل طور پر صحت مند تھیں، ان کے جم ٹرینر کے مطابق وہ روزانہ تین گھنٹے ورزش کرتی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک کی تحقیقات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اداکارہ کی موت غیر طبعی تھی، چونکہ انہوں نے اپنے موبائل فونز اور لیپ ٹاپ کے پاس ورڈ ایک ڈائری میں لکھ رکھے تھے، اس لیے پولیس نے باآسانی ان کے موبائل کا ڈیٹا حاصل کر لیا۔
بعدازاں پولیس اس کیس میں 63 افراد سے تفتیش کرے گی، جب کہ 5 افراد کے بیانات ریکارڈ کر لیے گئے ہیں۔
اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر کی کئی ماہ پرانی لاش 8 جولائی کو کراچی کے علاقے ڈیفنس کے ایک فلیٹ سے برآمد ہوئی۔مکان مالک کی شکایت پر عدالت نے پولیس کو کرایہ ادا نہ کرنے پر فلیٹ خالی کرانے کا حکم دیا تھا، جس کے دوران اداکارہ کی لاش جو ڈی کمپوزیشن کے آخری مراحل میں تھی برآمد کی گئی۔
ابتدائی طور پر بتایا جا رہا تھا کہ لاش ایک ماہ پرانی ہے، لیکن بعد ازاں ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ لاش 8 سے 10 ماہ پرانی ہے۔اداکارہ کی موت کی ممکنہ وجہ جاننے کے لیے پولیس نے ایک تحقیقاتی ٹیم قائم کر دی ہے، جو یہ معلوم کرنے کی کوشش کرے گی کہ موت طبعی تھی، قتل تھا یا خودکشی۔اس کیس سے متعلق روزانہ نئی تفصیلات سامنے آ رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں