کوئٹہ (اولس نیوز کوئٹہ )اداکارہ حمیرا اصغر علی کی کراچی کے علاقے ڈیفینس کے ایک فلیٹ سے انتہائی خراب حالت میں لاش برآمد ہونے کا معاملہ کراچی کی ضلعی عدالت تک جا پہنچا ہے، جہاں ایک شہری نے ان کی موت کو قتل قرار دیتے ہوئے مقدمہ درج کرانے کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ 42 سالہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے فیز 6کے ایک اپارٹمنٹ سے اس وقت برآمد ہوئی جب مالک مکان کی جانب سے کرایہ ادا نہ ہونے پر عدالتی حکم کے تحت بے دخلی کی کارروائی کی جا رہی تھی۔
درخواست میں ایس ایس پی ساؤتھ اور ایس ایچ او گزری کو فریق بنایا گیا ہے اور عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ واقعے کی جامع تحقیقات کا حکم دے اور قتل کا مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دے۔
ابتدائی تفتیش میں پولیس نے قتل کے امکان کو مسترد کر دیا تھا، کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور زبردستی داخلے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
تاہم، فورینزک شواہد جیسے کہ ستمبر 2024 میں ایکسپائر ہونے والی اشیائے خورونوش، بجلی کی بندش، اور ان کے موبائل فون کی غیر فعالیت، اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ موت کئی ماہ پرانی تھی۔ پولیس اب ان کے فون ریکارڈز اور دیگر ڈیجیٹل شواہد کی چھان بین کر رہی ہے۔
تماشا گھر اور فلم جلیبی میں نمایاں اداکاری سے مشہور حمیرا اصغر نہ صرف ایک باصلاحیت فنکارہ تھیں بلکہ وہ مصوری اور مجسمہ سازی میں بھی مہارت رکھتی تھیں۔ ان کے انسٹاگرام پر 7 لاکھ 15 ہزار سے زائد فالوورز تھے، اور ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024 کو سامنے آئی تھی۔