بلوچستان میں سرکاری گاڑیوں اور لیپ ٹاپس کا بڑا اسکینڈل آنے کا انکشاف

 کوئٹہ (اولس نیوز) بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کے نام پر ہر سال کروڑوں روپے کی گاڑیاں، دفاتر کا فرنیچر اور قیمتی لیپ ٹاپ خریدے جاتے ہیں، مگر حیران کن طور پر یہ سامان منصوبے ختم ہونے کے بعد بھی سرکاری افسران کے قبضے میں رہتا ہے۔
ذرائع کے مطابق صوبے میں تعلیم، صحت، زراعت اور دیگر شعبوں میں چلنے والے کئی منصوبے مکمل یا بند ہو چکے ہیں، مگر ان منصوبوں کے تحت فراہم کی جانے والی سرکاری گاڑیاں، لیب ٹاپ اور دفاتر کا قیمتی سامان اب تک واپس نہیں کیا گیا۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ:

ہر نئے پروجیکٹ کے آغاز پر درجنوں نئی گاڑیاں، جدید لیپ ٹاپ اور مکمل فرنیچر خریدا جاتا ہے۔

منصوبے ختم ہونے یا مدت پوری ہونے کے باوجود سامان متعلقہ اداروں کو واپس نہیں کیا جاتا۔

بہت سے افسران نے گاڑیاں اور لیپ ٹاپ ذاتی استعمال میں رکھے ہوئے ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ اس بدعنوانی کے باعث نہ صرف سرکاری خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ نئے منصوبوں کے آغاز پر ایک بار پھر وہی سامان دوبارہ خریدا جاتا ہے، جس سے وسائل کا بے جا ضیاع ہو رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر گزشتہ 10 سالوں میں دی گئی سرکاری گاڑیوں اور دیگر اثاثوں کا مکمل آڈٹ کیا جائے تو اربوں روپے کی کرپشن بے نقاب ہو سکتی ہے۔

مزید یہ کہ محکمہ خزانہ، منصوبہ بندی و ترقیات اور اینٹی کرپشن ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، اور اب تک کسی افسر کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی۔

عوامی مطالبہ ہے کہ اس معاملے کی شفاف تحقیقات کی جائیں، اور جو افسران سرکاری اثاثے واپس کرنے میں ناکام رہے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں