بلوچستان میٹرک رزلٹ تنازع: “نتیجہ مشکوک، تحقیقات ناگزیر”

کوئٹہ (خصوصی رپورٹ) — بلوچستان میں میٹرک کے سالانہ امتحانات 2024 کا رزلٹ شدید تنازع کا شکار ہو گیا ہے، جہاں 1 لاکھ 48 ہزار طلبہ کا مستقبل شکوک و شبہات کی دھند میں لپٹ گیا ہے۔
رزلٹ کے اعلان سے محض آدھا گھنٹہ قبل کنٹرولر امتحانات عابدہ کاکڑ کو اچانک کرپشن کے الزامات لگا کر عہدے سے ہٹایا گیا، جس پر سوالات اٹھنے لگے کہ آیا یہ اقدام جان بوجھ کر رزلٹ پر اثرانداز ہونے کے لیے اٹھایا گیا؟

 الزامات کیا ہیں؟
عابدہ کاکڑ نے 30 جون کو چیئرمین بورڈ کو باقاعدہ خط میں شکایت کی تھی کہ:

ان کے علم اور اجازت کے بغیر پیپرز چیک کیے جا رہے ہیں۔

مخصوص افراد کو پاس کرنے کے لیے نتائج میں ردوبدل کیا گیا۔

بورڈ کے کئی امتحانی مراکز پہلے ہی فروخت کیے جا چکے تھے۔

 اعدادوشمار:
پاس طلبہ: 93,000

فیل طلبہ: 55,000

کئی طلبہ جن کے نمبر مکمل تھے، انہیں فیل قرار دیا گیا، جبکہ بعض ایسے طلبہ جو امتحان میں شریک ہی نہ ہوئے، پاس کر دیے گئے۔

 والدین اور طلبہ برہم
شہر بھر میں والدین اور طلبہ نے بورڈ آفس کے باہر احتجاج کیا۔ ایک والد کا کہنا تھا:

“میرا بیٹا ہمیشہ پوزیشن لیتا رہا، مگر اب فیل کر دیا گیا۔ کیا یہ انصاف ہے؟”

 چیئرمین پر الزامات
ذرائع کے مطابق چیئرمین بورڈ پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ انہوں نے غیر شفاف عمل میں کردار ادا کیا اور عابدہ کاکڑ کے خط کو نظر انداز کر کے مخصوص گروہوں کو فائدہ پہنچایا۔ عابدہ کاکڑ کا مؤقف ہے کہ:

“غریب طلبہ کا حق چھین کر امیر طبقے کے بچوں کو نوازا گیا۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں