عدالت نے BYC رہنماؤں کا جسمانی ریمانڈ 18 جولائی تک بڑھا دیا

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کا دس روزہ ریمانڈ، گرفتاری کو 25 دن مکمل
رپورٹ: اولس نیوز | 8 جولائی 2025، کوئٹہ

بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کے مرکزی رہنماؤں کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت (ATC) کوئٹہ نے آج 8 جولائی کو مزید 10 دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ ان رہنماؤں کو 13 جون 2025 کو کوئٹہ اور گرد و نواح سے حراست میں لیا گیا تھا۔ آج ان کی گرفتاری کو 25 دن مکمل ہو چکے ہیں۔

گرفتار کیے گئے رہنماؤں میں شامل ہیں:

  ڈاکٹر ماہ رنک بلوچ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صبغت اللہ شاہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جی بیبگر بلوچ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔غفار بلوچ

گلزادی۔۔۔۔۔۔۔۔ بیبو بلوچ

یہ تمام افراد بلوچ یکجہتی کمیٹی کے متحرک آرگنائزرز اور سوشل میڈیا پر سرگرم آوازیں سمجھے جاتے ہیں، جو بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، اور ریاستی اداروں کے مبینہ مظالم کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں۔

گرفتاری کی تفصیلات
13 جون کی شام، مختلف علاقوں میں پولیس اور خفیہ اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے ان کارکنوں کو گرفتار کیا۔ ابتدائی طور پر ان کی گرفتاری ظاہر نہیں کی گئی تھی، جس پر انسانی حقوق کے کارکنوں، وکلا اور بلوچ سیاسی کارکنوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ بعد ازاں، پولیس نے تصدیق کی کہ انہیں حساس نوعیت کے مقدمات میں تفتیش کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔

عدالتی کارروائی
آج، 8 جولائی کو ان رہنماؤں کو کوئٹہ کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے پولیس کی درخواست پر ان کا مزید دس دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ اس سے قبل بھی عدالت ان کا دو بار ریمانڈ منظور کر چکی ہے۔ مجموعی طور پر ان افراد کو اب تک تین مراحل میں 25 دن کا ریمانڈ دیا جا چکا ہے۔

پولیس کے مطابق ان پر مختلف سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں، جن میں:

ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیزی

نقصِ امن

عوام کو بغاوت پر اکسانے

سوشل میڈیا پر “ریاست مخالف مواد” کی تشہیر

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا ردعمل
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ان گرفتاریوں کو غیر قانونی اور سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ ان رہنماؤں نے پرامن احتجاج اور عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے جدوجہد کی، اور ان کی گرفتاری اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ ہے۔

انسانی حقوق کے اداروں کی تشویش
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (HRCP) اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں نے ان گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت پاکستان سے شفاف ٹرائل اور قانونی تقاضے پورے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پیشی کب؟
پولیس کو 18 جولائی 2025 تک کا وقت دیا گیا ہے کہ وہ تفتیش مکمل کر کے رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔ اگر چالان داخل نہ ہوا تو وکلا کی جانب سے ضمانت کی درخواستیں دائر کیے جانے کا امکان ہے۔

اولس نیوز آئندہ بھی اس کیس پر اپنی کڑی نظر رکھے گا اور تازہ ترین معلومات فراہم کرتا رہے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں