کوئٹہ میں ایرانی پیٹرول پر پابندی، مگر منشیات کی کھلی چھوٹ؟

حکومت کا دہرا معیار، عوام سوال کرنے لگے
کوئٹہ (اولس نیوز) —
بلوچستان حکومت نے حال ہی میں ایران سے اسمگل ہونے والے پیٹرول اور ڈیزل پر مستقل پابندی عائد کرتے ہوئے سرحدی نگرانی کو مزید سخت کر دیا ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ غیر قانونی ایرانی تیل سے قومی خزانے کو سالانہ 227 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ منشیات جیسے تباہ کن کاروبار پر ایسی سختی کیوں نظر نہیں آتی؟ کیوں ایرانی پیٹرول، جو بلوچستان کے غریب گھروں میں چولہا جلاتا ہے، نشانہ بنتا ہے مگر منشیات کے خلاف حکومتی اقدامات صرف بیان بازی تک محدود رہتے ہیں؟

 ایرانی پٹرول بند، مگر رشوت کا نظام کھلا؟
حکومتی رپورٹ کے مطابق ہر سال ایران سے تقریباً 2 ارب 80 کروڑ لیٹر تیل بلوچستان کے راستے آتا ہے۔ لیکن زمینی حقائق کچھ اور کہانی سناتے ہیں۔

ایک مقامی تاجر نے اولس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا:

“یہ سارا نظام ایک نیٹ ورک پر چلتا ہے، جہاں ہر سرکاری ناکے پر رشوت دی جاتی ہے۔ اگر یہ تیل خزانے میں نقصان کر رہا تھا تو ہر ناکے پر لیویز، پولیس اور ایف سی کو روزانہ لاکھوں روپے رشوت کون دے رہا تھا؟”

 ایرانی تیل پر پابندی = غریب کا چولہا بند
کوئٹہ میں 600 سے زائد غیر قانونی ایرانی پیٹرول پمپ سیل کر دیے گئے ہیں، جن میں سے بیشتر کا تعلق عام شہریوں اور غریب کاروباری افراد سے تھا۔ اس بندش کے بعد صوبے میں بیروزگاری کا طوفان آ گیا ہے۔

ایک نوجوان مزدور کا کہنا تھا:

“ہمیں پٹرول فروخت کر کے دو وقت کی روٹی نصیب ہوتی تھی، اب کیا کریں؟ اگر ہم اسمگلر تھے تو ایف سی، پولیس، لیویز سب ہمیں روز گزرنے کیوں دیتے تھے؟”

 منشیات کا کاروبار کیوں آزاد ہے؟
دوسری جانب بلوچستان میں آئس، ہیروئن اور چرس جیسے منشیات کھلے عام بکتی ہیں۔ سینکڑوں نوجوان روز اس زہر کا شکار ہو رہے ہیں، لیکن اس پر حکومت کی زبان بند ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ:

“منشیات کا کاروبار اتنا مضبوط ہے کہ اس میں شامل افراد پولیس، لیویز اور دیگر اداروں کو بھی ‘حصہ’ دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس نیٹ ورک پر کبھی ہاتھ نہیں ڈالا جاتا۔”

 حکومت کا دہرا معیار؟
اگر ایرانی پیٹرول سے قومی خزانے کو نقصان ہوتا ہے، تو پھر رشوت خور نظام کو بند کیوں نہیں کیا گیا؟

اگر حکومت واقعی معاشی تحفظ چاہتی ہے، تو منشیات سے ہونے والی تباہی کو روکنے میں ناکام کیوں ہے؟

کیا حکومت صرف اُن کاموں پر ہاتھ ڈالتی ہے جہاں سے غریب متاثر ہو، مگر طاقتور کو فرق نہ پڑے؟

عوامی مطالبہ
بلوچستان کے عوام اور تاجر برادری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ:

ایرانی تیل پر پابندی سے پہلے عوام کو متبادل روزگار دیا جائے۔

رشوت خور عناصر کے خلاف کھلی کارروائی ہو۔

منشیات کے خلاف عملی اقدامات کیے جائیں، صرف بیانات نہ دیے جائیں۔

رپورٹ: اولس نیوز
تحقیقی ٹیم – کوئٹہ

اپنا تبصرہ بھیجیں