کوئٹہ،– ایران میں جاری کشیدگی کے اثرات کوئٹہ تک پہنچ گئے ہیں۔ شہر میں پٹرول کی شدید قلت نے عوام کو پریشان کر دیا ہے۔ پٹرول پمپوں پر لمبی قطاریں، محدود فراہمی، اور لیٹرز کی کٹوتی معمول بن گئی ہے۔
- عوامی غصہ، حکومتی نااہلی
عوام میں غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ بحران صرف ایران میں لڑائی کی وجہ سے نہیں، بلکہ پاکستانی اداروں کی شرمناک حد تک نااہلی کا نتیجہ ہے۔ برسوں سے ایرانی پٹرول کو پاکستانی پٹرول کے نام پر بیچا جا رہا تھا۔ اب جب ایران میں صورتحال خراب ہوئی تو یہ جعلی سپلائی کا نظام بھی دھڑام سے گر گیا۔
ایک شہری کا کہنا تھا:
“اب پتہ چلا کہ جو ہم پاکستانی سمجھ کر خریدتے رہے، وہ دراصل ایرانی پٹرول تھا۔ اور آج ایک لیٹر بھی پورا نہیں دیا جا رہا۔ یہ سراسر ظلم ہے۔
- لیٹرز کی کٹوتی، ٹرانسپورٹ کا بحران
کوئٹہ کے پٹرول پمپوں پر گاڑیوں کو ایک وقت میں صرف چند لیٹر پٹرول فراہم کیا جا رہا ہے، جس سے ٹرانسپورٹ کا نظام مفلوج ہو گیا ہے۔ کئی پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیاں بند پڑی ہیں
حکومتی خاموشی اور سوالیہ نشان
صوبائی حکومت کی جانب سے تاحال کوئی واضح لائحہ عمل یا ہنگامی پلان سامنے نہیں آیا۔ سوال یہ ہے کہ:
-
کیا حکومت پہلے سے جانتی تھی کہ ایرانی پٹرول پر انحصار کیا جا رہا ہے؟
-
کیا بلوچستان کے عوام کے ساتھ یہ ایک مسلسل دھوکہ نہیں تھا؟
-
اور اب اس بحران سے نکلنے کا راستہ کیا ہے؟
تبصرہ:
یہ بحران صرف ایندھن کا نہیں، اعتماد کا ہے۔ جب ایک ریاستی نظام غیر قانونی یا غیر مستند ذرائع پر انحصار کرتا ہے، تو اس کے نتائج عوام کو مہنگے داموں بھگتنے پڑتے ہیں۔ اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے، تو یہ صرف ایک ایندھن کا بحران نہیں، ایک عوامی بغاوت کا پیش خیمہ بھی بن سکتا ہے۔