کوئٹہ:(اولس نیوز ) سردی کی شدت میں اضافہ ہوتے ہی سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے صارفین پر مشکلات کا نیا طوفان برپا کر دیا گیا ہے۔ شہر کے بیشتر علاقوں میں رات 10 بجے سے فجر تک گیس مکمل طور پر بند رہتی ہے، جس سے گھریلو صارفین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ گیس کی اضافی لوڈ شیڈنگ اور پریشر میں کمی کے باعث کھانے پکانا تو دور، گھروں کو گرم رکھنا بھی ناممکن ہو چکا ہے۔ بچوں اور بزرگوں کو سردی سے بچانا ایک چیلنج بن گیا ہے۔
متاثرہ شہریوں نے حکومت بلوچستان اور وزارتِ توانائی سے فوری نوٹس لینے اور گیس فراہمی کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ موسمِ سرما میں عوام کو کچھ ریلیف مل سکے۔
بلوچستان ہائی کورٹ کا گیس حکام کو ایک ہفتے میں زائد بل واپس لینے کا حکم، 18نومبر کو دوبارہ طلب۔
کوئٹہ بلوچستان ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ، جس میں چیف جسٹس جناب روزی خان بڑیچ اور جسٹس جناب سردار محمد حلمی شامل تھے، نے سید نذیر آغا ایڈووکیٹ کی آئینی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے گیس حکام کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر ماہ اکتوبر 2025 کے زائد بل واپس لے کر عدالت کے 13 جون 2024 کے فیصلے کے مطابق درست بل جاری کریں۔
سماعت کے آغاز پر درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گیس کمپنی نے عدالت کے سابقہ حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صارفین کو چھ ہزار روپے اور اس سے زائد کے غیر معمولی بل جاری کیے ہیں۔ اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور گیس حکام کو حکم دیا کہ وہ تمام زائد بل فوراً واپس لے کر درستگی کے بعد دوبارہ بھیجیں۔
دورانِ سماعت سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے بلوچستان بھر میں جاری گیس لوڈشیڈنگ اور کم پریشر کے مسائل کی بھی نشاندہی کی، جس پر چیف جسٹس روزی خان بڑیچ نے سختی سے حکم دیا کہ صوبہ بلوچستان کو گیس فراہمی میں ترجیح دی جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 نومبر 2025 تک ملتوی کر دی۔




