بھارتی دارالحکومت دہلی میں جمے کو افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کی پریس کانفرنس میں خواتین صحافیوں کو شامل نہ کیے جانے پر بھارتی حکام وضاحتیں دینے پر مجبور ہے، وہیں اپوزیشن کی جانب سے مودی حکومت پر کڑی شدید تنقید بھی کی گئی ہے۔ اس واقعے پر خاص طور پر اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
”گزشتہ روز دہلی میں افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کی پریس کانفرنس میں وزارت خارجہ کا کوئی کردار نہیں تھا۔“
افغان وزیرِ خارجہ کی پریس کانفرنس میں کوئی خاتون صحافی موجود نہ تھی، جس پر بھارت میں طالبان کی صنفی تفریق کے حوالے سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ اس دوران تصاویر میں بھی طالبان رہنماؤں کو صرف مرد صحافیوں کے سامنے خطاب کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
کانگریس کے راہل گاندھی نے وزیراعظم مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک پوسٹ میں کہا،”مسٹر مودی، جب آپ خواتین صحافیوں کو کسی عوامی فورم سے خارج کرنے کی اجازت دیتے ہیں، تو آپ ہر بھارتی خاتون کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ آپ ان کے حق میں کھڑے ہونے کے لیے انتہائی کمزور ہیں۔“
خواتین کے حقوق کا احترام صرف انتخابی دورانیے کا ظاہری مظاہرہ نہیں تو بھارت کی کچھ قابل خواتین صحافیوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیسے برداشت کیا گیا؟ بھارت کی خواتین ہی ملک کی بنیاد اور فخر ہیں۔
سینئر کانگریس رہنما پی چدمبرم نے بھی مودی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ، ”مجھے حیرانگی ہے کہ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کی پریس کانفرنس میں خواتین صحافیوں شامل نہیں کیا گیا۔ میرے خیال میں مرد صحافیوں کو اس موقع پر واک آؤٹ کر دینا چاہیے تھا۔“




