سینیٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے بل کو آج حتمی شکل دے دی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ بل پر تمام سیاسی جماعتوں کی آراء لی جا رہی ہیں، اور فیصلہ اکثریتی رائے کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ فاروق نائیک کے مطابق انہیں امید ہے کہ معاملہ شام پانچ بجے تک فائنل کر لیا جائے گا۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ آج اجلاس میں بل کی تمام شقوں پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔ ہر جماعت کو اپنی رائے دینے کا پورا حق حاصل ہے، ن لیگ اور ایم کیو ایم کی تجاویز کو بھی دیکھا جائے گا، اور تمام فیصلے بعد ازاں ایوان میں پیش کیے جائیں گے۔
قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹیوں کا اجلاس اسلام آباد میں ان کیمرہ جاری ہے جس کی صدارت سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور چوہدری محمود بشیر ورک کر رہے ہیں۔ اجلاس میں آئینی ترمیم کے مسودے پر شق بہ شق بحث کی جا رہی ہے، جبکہ کمیٹی ارکان بل کی مکمل جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ستائیسویں آئینی ترمیم کی کئی اہم شقوں پر اختلاف رائے موجود ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز جے یو آئی (ف) کے ارکان نے کمیٹی اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا جس سے حکومتی رابطوں میں مزید تیزی آ گئی۔
تحریک آج رات سے شروع ہو جائے گی۔ سینیٹ میں ترمیم پیش کیے جانے کے موقع پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا اور حکومتی بنچوں کے سامنے نعرے بازی بھی کی۔
دوسری جانب بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر منظور کاکڑ نے ترمیمی عمل میں صوبے کے مفادات کو نظرانداز کرنے پر تشویش ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی صوبائی نشستوں میں اضافہ ضروری ہے کیونکہ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت یہ وعدہ کیا گیا تھا۔ منظور کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان آدھا پاکستان ہے، ایک ایم پی اے کا حلقہ پانچ سے چھ سو کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور اتنے بڑے علاقے کو سنبھالنا کسی نمائندے کے لیے ممکن نہیں۔




