وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد 27ویں آئینی ترمیم آج سینیٹ میں پیش ہوگی

وفاقی کابینہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ منظوری وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں دی گئی، جس میں وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم پر تفصیلی بریفنگ دی۔

ہفتے کو ہونے والے اس اجلاس کی صدارت وزیراعظم نے باکو سے ویڈیو لنک کے ذریعےکی، جبکہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیردفاع خواجہ آصف، وزیرداخلہ محسن نقوی اور وزیراطلاعات عطاء تارڑ بھی شریک تھے۔

ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بھی اجلاس میں بریفنگ دی۔

کابینہ کی منظوری کے بعد امکان ہے کہ آج ہی یہ آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کی جائے گی۔

خیال رہے کہ آج ہونے والے سینٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے، جس میں 27 ویں ترمیم شامل نہیں ہے۔ تاہم، ذرائع کا کہنا ہے کہ 27 ویں ترمیم کو ضمنی ایجنڈے میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

ترمیم کے تحت چارٹر آف ڈیموکریسی کے اصولوں کے مطابق ایک الگ وفاقی آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق ہوا ہے۔ آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد ججز کے تبادلے کے امور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے سپرد کیے جائیں گے، اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بھی ججز کے تبادلے میں حصہ لیں گے۔

وزیر قانون کے مطابق، 27ویں ترمیم میں سینیٹ اراکین کی مدت سے متعلق بھی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔ وزراء کی تعداد کو 11 فیصد سے بڑھا کر 13 فیصد کرنے، اور ایڈوائزرز کی حد پانچ سے سات کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ کچھ عہدے آئینِ 1973 میں شامل نہیں تھے، جیسے فیلڈ مارشل کے عہدے جو پہلے آرمی ایکٹ میں تھے، اب انہیں دائمی رکھنے کی بھی تجویز ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ تمام تجاویز پارلیمان کے سامنے رکھی جائیں گی، اور ترمیم کے لیے پارلیمان میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوگی۔ ایم کیو ایم کی 26 ویں آئینی ترمیم کے دوران پیش کی گئی آرٹیکل 140 اے کی ترمیم کو بھی موجودہ ترمیم کے ساتھ کمیٹی میں زیر بحث لانے کی تجویز ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں