بھارت کی ریاست بہار میں ایک سرکاری تقریب کے دوران مسلم خاتون ڈاکٹر کے حجاب سے متعلق پیش آنے والے واقعے پر پاکستان میں مختلف مذہبی، سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے۔
پاکستان علما کونسل کے سربراہ طاہر اشرفی نے اعلان کیا ہے کہ اس واقعے کے خلاف جمعہ کے روز احتجاج کیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں مسلمان اور ان کی عبادت گاہیں محفوظ نہیں رہیں، جس پر عالمی سطح پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
سکھ رہنما سردار کلیان سنگھ نے بہار کے وزیراعلیٰ کے مبینہ غیر اخلاقی عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کی کسی بھی معاشرے میں گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو آئینی طور پر مذہبی آزادی حاصل ہے اور مختلف مذاہب کے ماننے والے اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزار سکتے ہیں۔
یومن رائٹس کونسل آف پاکستان نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی فوری، شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں اور متاثرہ خاتون ڈاکٹر کو مکمل تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے۔ تنظیم نے یہ بھی کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو مذہبی آزادی کی ممکنہ خلاف ورزی کے معاملے پر بھارت سے وضاحت طلب کرنی چاہیے۔
ادھر بھارت کی جانب سے اس معاملے پر سرکاری ردعمل کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس واقعے نے خطے میں مذہبی آزادی، اقلیتوں کے حقوق اور خواتین کے وقار سے متعلق بحث کو ایک بار پھر نمایاں کر دیا ہے، جس پر آنے والے دنوں میں مزید ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔




