کوئٹہ (اولس نیوز) کوئٹہ میں بظاہر کافی شاپس کے نام پر درجنوں ایسے مقامات سرگرم ہیں جو دراصل شیشہ پوائنٹس کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ ان مقامات پر روزانہ درجنوں طلبہ و طالبات اور نوجوان شام ڈھلتے ہی جمع ہوتے ہیں — اور خوشبو دار دھوئیں کے پیچھے چھپا نشہ ان کی زندگیوں میں زہر گھول رہا ہے۔
اولس نیوز کوئٹہ کے نمائندے آغا عبید کی نشاندہی کے مطابق، یہ تمام پوائنٹس شہر کے اہم علاقوں — سرکی روڈ، علمدار روڈ، جناح ٹاؤن، اور اسپنی روڈ — میں کھلے عام چل رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ان مقامات پر پولیس کی ہفتہ وار “نظرِ کرم” بھی جاری ہے، جس کے تحت 20 ہزار سے 1 لاکھ روپے تک رقم وصول کی جاتی ہے۔ یہی رقم ان پوائنٹس کو بندش سے محفوظ رکھتی ہے۔
متاثرہ طلبہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ جگہیں “کافی کلچر” کے نام پر نوجوانوں کو نشے کی لت میں مبتلا کر رہی ہیں، جب کہ انتظامیہ مکمل طور پر خاموش ہے۔
شہری حلقوں نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان جعلی کافی شاپس کے خلاف فوری کارروائی کی جائے، تاکہ نوجوان نسل کو تباہی کے دہانے سے بچایا جا سکے۔




