پشاور میں بحریہ ٹاؤن کا آپریشن معمول کے مطابق جاری ہے۔ عملہ دفتر میں موجود ہے لیکن بے یقینی اور مایوسی کا ماحول ہے۔ خرید و فروخت کی بجائے اسٹاف ہر ایک کو یہی بتاتا نظر آ رہا ہے کہ پشاور بحریہ ٹاؤن میں کافی حد تک کام ہوا ہے لیکن موجودہ حالات میں مزید پیش رفت شاید ممکن نہ ہو۔
پشاور دفتر میں موجود ایک سینیئر اسٹاف ممبر نے وی نیوز سے بات کی اور نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بحریہ ٹاؤن دفتر کا باقاعدہ افتتاح ستمبر 2019 میں بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے کیا تھا اور اس وقت وعدہ کیا گیا تھا کہ جلد پشاور میں ایک اعلیٰ شان رہائشی منصوبے کا آغاز ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اُس وقت سے بحریہ ٹاؤن پشاور پر کام جاری ہے، زمین کی خریداری بھی کی گئی ہے اور پی ڈی اے سے باقاعدہ این او سی بھی لی گئی ہے۔ تاہم پی ڈی اے کا مؤقف ہے کہ ابھی تک کوئی این او سی جاری نہیں کیا گیا۔
بحریہ ٹاؤن کے اسٹاف نے تسلیم کیا کہ زمین پر کچھ تنازعات ہیں اور ایک بڑی ہاؤسنگ سوسائٹی کے ساتھ مسائل درپیش ہیں جو رکاوٹ ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشکلات کے باوجود کام جاری تھا لیکن اب وفاق کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کے خلاف کارروائی کی وجہ سے بحریہ ٹاؤن پشاور بھی متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر صاف بتاؤں تو اب معاملات بالکل واضح نہیں، ہمیں خود نہیں پتا کہ کل کیا ہو گا‘۔
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بحریہ ٹاؤن کے دفاتر کھلے ہیں جہاں لوگوں کی آمد و رفت جاری ہے لیکن وہ بحریہ میں پلاٹ خریدنے نہیں بلکہ اپنی سرمایہ کاری کے بارے میں پوچھنے آ رہے ہیں کہ آیا بحریہ ٹاؤن پشاور بنے گا یا ان کے پیسے ڈوب جائیں گے۔