اندھی خوشیوں کی اندھی گولیاں — کوئٹہ میں ہوائی فائرنگ کا ایک اور المیہ

کوئٹہ(اولس نیوزکوئٹہ) بلوچستان کا دل، ایک ایسا شہر جو برسوں سے مسائل کی آماجگاہ رہا ہے — دہشتگردی، غربت، بے روزگاری اور بنیادی سہولیات کی کمی کے باوجود یہاں کے لوگ جینے کی کوشش کرتے ہیں، چھوٹی چھوٹی خوشیوں میں مسکرانے کی عادت رکھتے ہیں۔ مگر افسوس! ان چھوٹی خوشیوں کو منانے کا طریقہ بعض اوقات ایسا اختیار کر لیا جاتا ہے جو کسی کے لیے زندگی بھر کا غم بن جاتا ہے۔

آج ایک اور معصوم خواب لہولہان ہو گیا۔

کوئٹہ کے علاقے سریاب، چکی شاہوانی، کیچی بیگ میں پیش آنے والا واقعہ ہر حساس دل کو جھنجھوڑ دینے کے لیے کافی ہے۔ محض ایک “خوشی” کا اظہار کرنے کے لیے کسی نے ہوائی فائرنگ کی، اور گولی آ کر لگی ایک معصوم بچی بی بی مومنہ کو، جو نہ کسی تنازع کا حصہ تھی، نہ ہی کسی ہنگامے کی وجہ — صرف گلی میں موجود تھی، اپنے بچپن کی معصوم دنیاؤں میں مگن۔

اب وہ بچی کوئٹہ ٹراما سینٹر میں زیرِ علاج ہے، زندگی اور موت کی کشمکش میں۔ اس کے والدین، جو شاید کچھ لمحے پہلے تک خوشحال زندگی کے خواب بُن رہے تھے، اب اسپتال کے بستر کے ساتھ بے بسی سے دعائیں مانگ رہے ہیں۔

سوال یہ ہے: یہ سب کب رکے گا؟

پاکستان بھر میں ہوائی فائرنگ پر قانونی پابندی ہے، اور یہ قانون بلوچستان میں بھی لاگو ہوتا ہے۔ لیکن کیا قانون صرف کتابوں میں لکھا ہوا ایک متن ہے؟ کیوں پولیس ایسے افراد کے خلاف کارروائی نہیں کرتی؟ کیوں ہر گلی میں اسلحہ کی نمائش اور فائرنگ ایک “ثقافت” بنتی جا رہی ہے؟

یہ صرف قانون شکنی نہیں، یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
یہ صرف ایک گولی نہیں، یہ ایک بچی کے خواب، ایک ماں کی مسکراہٹ، اور ایک باپ کی امید کا خون ہے۔

ہم سب ذمہ دار ہیں۔

اگر ہم نے آج آواز نہ اٹھائی، اگر ہم نے اس عمل کو “معمول” سمجھ کر نظرانداز کر دیا، تو کل یہ گولی کسی اور کے نہیں، ہمارے اپنے گھر میں آ کر لگے گی۔

اپیل:

براہِ کرم، ہوائی فائرنگ جیسے غیر ذمہ دارانہ، غیر انسانی اور غیر قانونی عمل کا حصہ نہ بنیں۔
چند لمحوں کی خوشی کے لیے کسی کا پورا گھر ماتم کدہ نہ بنائیں۔
خوشی منائیں — لیکن اس طرح کہ کسی کی زندگی خطرے میں نہ پڑے۔

یاد رکھیں:
“ایک بے مقصد چلائی گئی گولی، کسی معصوم کی آخری سانس بن سکتی ہے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں