برطانیہ کی سب سے بڑی ڈاکٹروں کی تنظیم برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن ( بی ایم اے ) نے اسرائیل کی طبی تنظیم اسرائیل میڈیکل ایسوسی ایشن ( آئی ایم اے ) سے اپنے تمام تعلقات معطل کرنے کا باضابطہ فیصلہ کر لیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ بی ایم اے کی سالانہ کانفرنس میں بھاری اکثریت (80 فیصد سے زائد) سے منظور کیا گیا، جس کے تحت اسرائیلی طبی ادارے کی جانب سے غزہ کے اسپتالوں اور طبی نظام پر اسرائیلی حملوں کی مذمت نہ کرنے پر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے،برطانیہ میں ہونے والے اس اقدام سے اسرائیل میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کہ دیگر ممالک بھی اب اسی راستے پر چل سکتے ہیں۔
بی ایم اے کی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئی ایم اے جب تک طبی غیرجانبداری کا اصول تسلیم نہیں کرتی اور غزہ کے اسپتالوں پر حملوں کی مذمت نہیں کرتی، اس سے روابط معطل رہیں گے۔ یہاں تک کہ بعض اراکین نے اسرائیل کو ورلڈ میڈیکل ایسوسی ایشن سے مکمل طور پر نکالنے کا مطالبہ بھی کیا۔
کانفرنس میں شامل اردنی نژاد برطانوی ڈاکٹر فرید القصوص نےکہ ہماری بطور ڈاکٹر یہ ذمہ داری ہےکہ مریضوں اور طبی اداروں کی حفاظت کریں چاہےوہ فلسطینی ہوں یا اسرائیلی، جب آئی ایم اے نے ایران کے ایک میزائل حملے کی مذمت کی لیکن غزہ پر اسرائیلی بمباری پر خاموش رہی تو یہ دوغلا پن ناقابل قبول ہے، یہ فیصلہ یہود دشمنی نہیں بلکہ انسانیت نوازی پر مبنی ہےیہ صرف ایک معطلی ہے، مستقل بائیکاٹ نہیں، اگر اسرائیلی تنظیم طبی غیرجانبداری تسلیم کرے تو تعلقات بحال ہو سکتے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی میڈیکل ایسوسی ایشن کے چیئرمین پروفیسر زیون ہاگائی نے تصدیق کی کہ وہ اس فیصلے کو روکنے کے لیے سفارتی کوششیں کر رہے ہیں، کیونکہ اس کے نتیجے میں اسرائیلی ڈاکٹروں کو برطانیہ میں سائنسی کانفرنسز، تعلیمی تبادلوں اور پروفیشنل تعاون سے باہر نکالا جا سکتا ہے،7 اکتوبر کے بعد سے دنیا بھر میں اسرائیلیوں، خاص طور پر اسرائیلی ڈاکٹروں کے خلاف منفی جذبات میں اضافہ ہوا ہے، اور کئی بار اسرائیلی ماہرین کو کانفرنسوں سے خارج کر دیا گیا ہے-