کوئٹہ(اولس نیوز)کوئٹہ شہر میں غیر قانونی موٹر سائیکل پارکنگ کے خلاف نہ تو کوئی موثر کارروائی کی جا رہی ہے اور نہ ہی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سنجیدگی نظر آتی ہے۔ جان مال، لیاقت بازار، میکانگی روڈ، علمدار روڈ اور دیگر مرکزی علاقوں میں بغیر اجازت پارکنگ اسٹینڈ بنا کر شہریوں سے زبردستی اضافی پیسے وصول کیے جا رہے ہیں۔
پارکنگ اسٹینڈ یا سڑک پر قبضہ؟
کوئٹہ کے مصروف ترین علاقوں میں سڑک کے کنارے یا فٹ پاتھ کو پارکنگ اسٹینڈ بنا دیا گیا ہے۔ ان غیر قانونی اسٹینڈز پر نہ کوئی سرکاری عملہ موجود ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی باقاعدہ رسید دی جاتی ہے۔ شہریوں سے روزانہ 40 سے 50 روپے تک موٹر سائیکل پارکنگ فیس کے نام پر وصول کیے جاتے ہیں، حالانکہ سرکاری طور پر پارکنگ فیس صرف 30 روپے مقرر ہے۔
شہریوں کی فریاد
ایک مقامی شہری احمد علی کا کہنا ہے:
“میں روز جان مال کے قریب اپنی موٹر سائیکل پارک کرتا ہوں، مگر ہر بار مجھے 50 روپے دینے پڑتے ہیں۔ جب 30 روپے کا ذکر کرتا ہوں تو جواب ملتا ہے کہ پیسے پورے ہو گئے، اور اگر اعتراض کرو تو بدتمیزی شروع ہو جاتی ہے۔”
رسید؟ کوئی نہیں!
زیادہ تر غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈز پر نہ کوئی شناختی کارڈ یافتہ عملہ ہوتا ہے، نہ وردی، اور نہ ہی رسید کا کوئی نظام۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک منظم طریقے سے شہریوں کو لوٹنے کا سلسلہ ہے۔
عوامی مطالبات
عوامی و سماجی حلقے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ فوری طور پر غیر قانونی پارکنگ کے خلاف کارروائی کی جائے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ پارکنگ مافیا کو کھلی چھوٹ دینے سے شہر میں لاقانونیت بڑھ رہی ہے اور عوام کا اعتماد انتظامیہ سے اٹھتا جا رہا ہے۔
انتظامیہ بے بس؟
ضلع کوئٹہ کی انتظامیہ اس تمام صورتحال میں مکمل طور پر خاموش نظر آتی ہے۔ پارکنگ کے لیے کوئی واضح پالیسی نہیں دی گئی اور نہ ہی غیر قانونی اسٹینڈز کے خلاف کسی بڑی کارروائی کی اطلاع ملی ہے۔ کئی شہریوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ افسران مبینہ طور پر ان غیر قانونی سرگرمیوں میں حصہ دار ہیں، یا آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں۔
نتیجہ
اگر ضلعی انتظامیہ نے بروقت کارروائی نہ کی تو کوئٹہ میں شہریوں کا لوٹے جانا معمول بن جائے گا۔ شہر میں پارکنگ کے لیے ایک واضح، شفاف اور باقاعدہ نظام کی اشد ضرورت ہے تاکہ نہ صرف سڑکوں پر رش کم ہو، بلکہ شہریوں کا مالی اور ذہنی سکون بھی بحال ہو سکے۔