، جب ایران نے رات گئے اسرائیل پر پانچواں اور اب تک کا سب سے شدید میزائل حملہ کیا ہے، جس سے تل ابیب اور یروشلم ایک بار پھر لرز اٹھے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق اس حملے کا ہدف تل ابیب اور شیرون کے حساس علاقے تھے۔ ایک میزائل براہِ راست تل ابیب کے قلب میں ایک اہم عمارت پر گرا، جس سے شدید دھماکہ ہوا، آگ بھڑک اٹھی اور عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی۔ ایران کے پانچویں حملے میں چار اسرائیلی شہری ہلاک اور 70 زخمی ہوئے، جبکہ متعدد افراد شدید خوف کے باعث بے ہوش ہو گئے۔ اس سے قبل چوتھے حملے میں بھی کئی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، تل ابیب کی فضاء مسلسل سائرنوں اور دھماکوں سے گونجتی رہی۔
اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی جانب سے 200 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے گئے ہیں، جنہوں نے وسطی اسرائیل کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں وزارتِ دفاع کی عمارت میں آگ لگ گئی۔
یہ جوابی کارروائی ”آپریشن سچا وعدہ سوم“ (True Promis 3) کے تحت کی گئی، جس میں اسرائیل کے درجنوں فوجی اور ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔ پاسدارانِ انقلاب کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں بے گناہ ایرانیوں کا خون بہایا گیا، اور یہ حملے اسی خون کا انتقام ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جن مقامات سے حملہ کیا گیا، انہی مقامات پر میزائل برسائے گئے۔
ایران نے خبردار کیا ہے کہ اس کی سیکیورٹی ایک سرخ لکیر ہے، اور جو بھی اس لکیر کو عبور کرے گا، اسے فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ ایرانی خبررساں ایجنسی ارنا کے مطابق آپریشن ”True Promise 3“ کے ذریعے اسرائیل پر کاری ضرب لگائی گئی، جس کے نتیجے میں اسرائیل کے کئی ملٹری سینٹرز، ائربیسز اور حساس تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئیں۔
ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین کی پریس کانفرنس کے دوران ہی سائرن بجنے لگے، جس پر انہیں بریفنگ مختصر کرنا پڑی۔ فوجی ہیڈ کوارٹرز میں فوری طور پر ہائی الرٹ نافذ کر دیا گیا۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان یہ کشیدگی اب ایک کھلی جنگ کی شکل اختیار کر چکی ہے، جس کے اثرات پورے مشرقِ وسطیٰ میں محسوس کیے جا رہے ہیں۔ عالمی برادری شدید تشویش میں مبتلا ہے۔
فی الوقت اسرائیل میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے، جب کہ ایران مسلسل جوابی کارروائی پر ڈٹا ہوا ہے، اس کے فوجی ذرائع واضح طور پر اعلان کر چکے ہیں کہ ’’اب صرف میزائل بولیں گے۔‘‘