باجوڑ میں دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کا آغاز،

خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کا ٹارگٹڈ آپریشن شروع ہوچکا ہے۔ 11 اگست 2025 سے شروع ہونے والے اس آپریشن کے تحت بعض علاقوں میں نقل و حرکت پر 12 گھنٹے اور بعض میں 72 گھنٹے تک مکمل پابندی عائد رہے گی۔

خیبر پختونخوا ہوم ڈیپارٹمنٹ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، 11 اگست کو صبح 11 بجے سے رات 11 بجے تک خارمونڈہ روڈ، خار ناوگئی روڈ، خار پشت سلارزئی روڈ اور خار صدیق آباد عنایت کلے روڈ پر دفعہ 144 نافذ رہے گی۔
ایک اور نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ تین روزہ آپریشن کے دوران، 11 اگست صبح 11 بجے سے 14 اگست صبح 11 بجے تک لاغری، گواتی، غنم شاہ، بد سیاہ، کمر، امانتا، زگئی، گٹ، غنڈئی، گاریگل، نیئگ کلی، ریگئی، ڈاگ، دامادولا، سلطان بیگ، چوٹرا، شین کوٹ، گنگ، جوار، انعام خورو، چنگئی، انگا، سفری، بار گٹکئی، کھڑکی، شاکرو اور بگرو میں مکمل کرفیو نافذ رہے گا اور عوام کو گھروں سے نکلنے یا سڑکوں پر آنے کی سختی سے ممانعت ہو گی۔

انتظامیہ نے عوام کو ہدایت دی ہے کہ تمام ضروری کام صبح 10:30 بجے تک مکمل کر لیں اور نفاذ کے دوران گھروں کے اندر رہیں۔ کسی قسم کی خلاف ورزی کی صورت میں پیش آنے والے واقعات کی ذمہ داری متعلقہ افراد پر عائد ہو گی۔

ذرائع کے مطابق، آپریشن سے قبل کئی خاندان علاقہ چھوڑ چکے ہیں جبکہ متعدد فیملیز کو سرکاری کیمپس میں منتلق کردیا گیا ہے۔

نقل مکانی کا عمل اس وقت شروع ہوا، جب جمعے کو مقامی شدت پسندوں اور باجوڑ امن جرگے کے درمیان شدت پسندوں کو واپس افغانستان بھیجنے کے حوالے سے حتمی اجلاس میں بات چیت ناکام ہو گئی تھی۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق، 107 تعلیمی اداروں کو (جن میں زیادہ تر خار تحصیل میں ہیں) بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہوں کے طور پر مختص کیا گیا ہے، جہاں بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں