پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں ورزش کرتے ہوئے ایک تصویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جس پر مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں۔ اس تصویر میں عمران خان کو پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں ورزش کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ عمران خان کی بہن علیمہ خان نے تصدیق کر دی ہے کہ یہ تصویر حقیقی ہے اور مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی سے تیار نہیں کی گئی۔ تاہم، اس کے بعد مزید تصاویر سامنے آنے لگیں جنہوں نے پہلی تصویر کے حوالے سے بھی شبہات پیدا کردیے۔
پیر کو علیمہ خان نے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جب انہوں نے پہلی تصویر دیکھی تو انہیں بھی شبہ ہوا کہ کہیں یہ اے آئی کے ذریعے بنائی گئی نہ ہو۔ اسی وجہ سے انہوں نے تصویر چند افراد کو بھیج کر اس کی تصدیق کروائی۔ تصدیق کے بعد انہیں یقین ہو گیا کہ تصویر واقعی عمران خان کی ہی ہے کیونکہ وہ انہیں قریب سے جانتی اور پہچانتی ہیں۔
علیمہ خان کے مطابق یہ تصویر قید تنہائی سے پہلے کی ہے اور غالب امکان ہے کہ یہ گرمیوں کے موسم میں لی گئی ہو، جس کا اندازہ تصویر میں پسینے کی موجودگی سے ہوتا ہے۔
لیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل میں اکیلے سیل میں قید ہیں، تاہم قید کے باوجود انہوں نے ورزش کو ترک نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنی زندگی میں دو چیزیں کبھی نہیں چھوڑیں، ایک اللہ پر ایمان اور دوسری ورزش۔
تاہم، کچھ سوشل میڈیا صارفین اس بات پر مصر ہیں کہ عمران خان کی مذکورہ تصویر مصنوعی ذہانت سے تخلیق کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی امریکہ کے صدر وقار خان نے سماجی رابطے کی سائٹ ‘ایکس’ پر لکھا کہ “عمران خان کی یہ تصویر بالکل اوریجنل نہیں ہے کیونکہ عمران خان کا وزن پہلے سے بہت کم ہو چکا ہے، لوگوں میں بے چینی اضطراب دیکھتے ہوۓ اس تصویر کو اوریجنل کہہ کر پھیلایا گیا ہے“۔




