کوئٹہ: بلوچستان ڈیجیٹل میڈیا ایکشن کمیٹی نے حکومتِ بلوچستان اور محکمۂ اطلاعات کی جانب سے اخبارات کو ڈیجیٹل میڈیا کے نام پر اشتہارات دینے کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔
کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ عمل بلوچستان میں حقیقی معنوں میں کام کرنے والے ڈیجیٹل میڈیا صحافیوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔
بیان کے مطابق، ڈیجیٹل میڈیا ایکشن کمیٹی—جس میں 4 مختلف ڈیجیٹل میڈیا یونینز،بی ڈی ایم اے بلوچستان ڈیجیٹل میڈیا ایسوسی ایشن ، بشمول ڈیجیٹل میڈیا الائنس آف بلوچستان، بلوچستان آن لائن جرنلسٹس نیٹ ورک اور ڈیجیٹل پریس کلب بلوچستان شامل ہیں—نے کہا کہ سیکریٹری اطلاعات کی جانب سے اخبارات کو ڈیجیٹل میڈیا کے لیے مختص فنڈز کے حوالے سے میٹنگز کرنا اور اصل ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں کو ان اجلاسوں سے باہر رکھنا قابلِ تشویش اور غیر شفاف عمل ہے۔
کمیٹی نے نشاندہی کی کہ اس سے قبل بھی بلوچستان کے مختلف ڈیجیٹل میڈیا نمائندوں نے ڈی جی پی آر کے ساتھ ملاقات کر کے یہ واضح کیا تھا کہ صوبے میں چالیس سے زائد ڈیجیٹل صحافی فیس بک، ٹک ٹاک، یوٹیوب اور ویب سائٹس پر فعال ہیں، جو عوام تک بروقت خبریں اور معلومات پہنچا رہے ہیں۔ تاہم، ان حقیقی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو حکومتی پالیسیوں میں شامل نہیں کیا جا رہا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ گزشتہ سال ڈیجیٹل میڈیا کے اشتہارات کے لیے مختص پانچ کروڑ روپے انتظامی نااہلی کے باعث لیپس ہو گئے، جبکہ رواں مالی سال میں بھی کروڑوں روپے اسی مد میں رکھے گئے ہیں۔ تاہم، یہ فنڈز بھی اخبارات اور چند من پسند افراد میں تقسیم کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے، جس سے شفافیت پر سنجیدہ سوالات اٹھتے ہیں۔
کمیٹی کے نمائندوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیں اور محکمۂ اطلاعات کو ہدایت کریں کہ کسی بھی اشتہاری پالیسی پر عمل درآمد سے قبل حقیقی ڈیجیٹل میڈیا نمائندوں سے مشاورت کی جائے اور انہیں پالیسی سازی کے عمل میں شامل کیا جائے۔
بیان میں خبردار کیا گیا کہ اگر حکومت نے ڈیجیٹل میڈیا کو اعتماد میں نہ لیا تو کمیٹی سخت لائحۂ عمل اختیار کرے گی۔ اس سلسلے میں جلد ہی بلوچستان ڈیجیٹل میڈیا ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے گا، جس میں آئندہ کے فیصلے اور ممکنہ احتجاجی اقدامات طے کیے جائیں گے۔
کمیٹی نے یہ بھی واضح کیا کہ ڈیجیٹل میڈیا نہ صرف صوبے کی ترقیاتی کہانی کو عالمی سطح پر پہنچا رہا ہے بلکہ دور دراز علاقوں تک حکومتی پیغامات اور عوامی آگاہی مہمات کو بھی مؤثر طریقے سے پہنچانے کا ذریعہ بن رہا ہے۔ اس لیے ڈیجیٹل صحافیوں کو نظر انداز کرنا نہ صرف ان کی محنت کی توہین ہے بلکہ بلوچستان کی ڈیجیٹل ترقی کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔ کمیٹی نے تمام متعلقہ فریقین سے اپیل کی کہ وہ ڈیجیٹل میڈیا کو ایک آزاد، شفاف اور مساوی پلیٹ فارم کے طور پر تسلیم کریں تاکہ صحافت کا یہ نیا دور بلوچستان کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکے۔
ڈیجیٹل میڈیا کے نام پر اخبارات کو اشتہارات دینے کی شدید مذمت: بلوچستان ڈیجیٹل میڈیا ایکشن کمیٹی




