کوئٹہ(اولس نیوز)بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبائی کابینہ کے اُس متنازعہ فیصلے کو معطل کر دیا ہے جس کے تحت ڈپٹی کمشنرز، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو مجسٹریٹ فرسٹ کلاس کے اختیارات تفویض کیے گئے تھے۔
چیف جسٹس جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے افتخار احمد لانگو کی جانب سے دائر آئینی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایگزیکٹو افسران کو عدالتی اختیارات دینا آئین و قانون کی صریح خلاف ورزی ہے اور صوبائی کابینہ کو اس نوعیت کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔
درخواست گزار کے مطابق انتظامی افسران کو مجسٹریٹ کے اختیارات دینا عدلیہ کی خودمختاری اور آئین کے بنیادی ڈھانچے پر براہِ راست حملہ ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ ایگزیکٹو کو عدالتی اختیارات دینا ابتدا ہی سے غیر قانونی اقدام تھا۔
بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت، متعلقہ افسران اور دیگر جواب دہندگان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو بھی طلب کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے مزید حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک صوبائی کابینہ کے 24 ستمبر 2025 کے فیصلے پر عمل درآمد مکمل طور پر روک دیا جائے۔
یہ فیصلہ نہ صرف عدلیہ و انتظامیہ کے اختیارات کی علیحدگی کے اصول کی توثیق ہے بلکہ بلوچستان میں آئینی بالادستی کے ایک اہم سنگِ میل کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
بلوچستان ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنرز و اے سیز کو مجسٹریٹ اختیارات دینے کا کابینہ فیصلہ غیر آئینی قرار دے کر معطل کردیا۔




