جے یو آئی کی مائنز ایکٹ کے خلاف عدالت سے رجوع

جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) نے بلوچستان اسمبلی سے منظور شدہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ کو بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ جماعت کا مؤقف ہے کہ یہ قانون نہ صرف جمہوری اقدار کی نفی ہے بلکہ بلوچستان کے عوام کے وسائل اور مستقبل کے لیے خطرناک ثابت ہوگا۔

آئینی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ بل بلوچستان اسمبلی میں غیر آئینی طریقے سے منظور کرایا گیا، کیونکہ متعلقہ اسٹینڈنگ کمیٹی کی چیئرمین شپ جے یو آئی کے پاس تھی، مگر چیئرمین کی غیر موجودگی میں بل کی منظوری لے کر پارلیمانی روایت کی صریح خلاف ورزی کی گئی۔

درخواست گزار کی وکالت معروف قانون دان کامران مرتضی ایڈووکیٹ کے علاوہ عبدالمالک بلوچ ایڈووکیٹ، خلیل کاکڑ ایڈووکیٹ، عمران بلوچ اور عدنان شیخ ایڈووکیٹ کریں گے۔

ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی بلوچستان کے صوبائی امیر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ اگر یہ قانون نافذ ہوگیا تو بلوچستان کے عوام یہاں رہنے کے قابل نہیں رہیں گے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بلوچستان اسمبلی میں بل کی منظوری کے دوران ان کی جماعت کے ارکان کو دھوکا دیا گیا، جبکہ یہی بل ان کی مخالفت کی وجہ سے پہلے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے واپس لیا گیا تھا۔

مولانا عبدالواسع نے کہا کہ ہم پاکستان کے ہر فورم پر اس قانون کے خلاف آواز بلند کریں گے۔ ہمیں بلوچستان ہائیکورٹ کے جج صاحبان سے انصاف کی توقع ہے کیونکہ وہ اس صوبے کے حالات سے بخوبی واقف ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں